پاک سعودی عرب دوستی لازوال ہے ، سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے معاشی اور اقتصادی میدان میں بہتری آئے گی ،پاکستان میں تاریخ کی بہترین سرمایہ کاری موجودہ حکومت اور عوام پر سعودی عرب کا اعتماد کا اظہار ہے
ارض حرمین الشریفین کی سلامتی و استحکام ہر مسلمان کو عزیز ہے ، پاکستان تمام اسلامی اور غیر اسلامی ممالک کے ساتھ برابری اور احترام کے تعلقات چاہتا ہے ۔ انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے ہمیں متحدہ ہو کر جدوجہد کرنی ہو گی ، پاک سعودی عرب تعلقات سیمینار سے خطاب
لاہور (این ٹی ایس رپورٹ)پاک سعودی عرب تعلقات کو کوئی قوت کمزور نہیں کر سکتی ، پاک سعودی عرب دوستی لازوال ہے ، سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے معاشی اور اقتصادی میدان میں بہتری آئے گی ،پاکستان میں تاریخ کی بہترین سرمایہ کاری موجودہ حکومت اور عوام پر سعودی عرب کا اعتماد کا اظہار ہے، ارض حرمین الشریفین کی سلامتی و استحکام ہر مسلمان کو عزیز ہے ، پاکستان تمام اسلامی اور غیر اسلامی ممالک کے ساتھ برابری اور احترام کے تعلقات چاہتا ہے ۔ انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے ہمیں متحدہ ہو کر جدوجہد کرنی ہو گی ، یہ بات پاکستان علماء کونسل لاہور کے زیر اہتمام پاک سعودی عرب تعلقات سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور ، چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، پروفیسر ذاکر الرحمن ، علامہ طاہر الحسن ، مولانا پیر اسد اللہ فاروق ، علامہ غلام اکبر ساقی ، مولانا محمد خان لغاری، مولانا اسید الرحمن سعید ، مولانا قاری عبد الحکیم اطہر ، مولانا عبد القیوم فاروقی ، مولانا قاری مبشر رحیمی ، مولانا عاصم مخدوم ، مولا نا محمد اشفاق پتافی ، مولانا قاری شمس الحق ، مولانا اسلام الدین اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہی ، سیمینار کی صدارت حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی، مقررین نے کہا کہ امت مسلمہ کو وحدت اور اتحاد کی ضرورت ہے جس طرح مسلمان حرمین شریفین میں ہر قسم کی فرقہ واریت اور تعصب سے بالا تر ہو کر متحدہوتے ہیں ، اسی اتحاد کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان کو مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست بنانے کیلئے کوشاں ہے ، موجودہ حکومت کے دور میں عرب اور اسلامی ممالک سے تعلقات میں بہتری آئی ہے ، اسلامی ممالک کے مصائب اور پریشانیوں کا حل اتحاد اور وحدت میں ہے ۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو کوئی قوت کمزور نہیں کر سکتی ، حرمین شریفین کے تحفظ اور سلامتی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان پاک سعودی عرب تعلقات میں مزید استحکام پیدا کرے گا ۔سعودی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں اور پاکستانی سرمایہ کاروں اور تاجروں کو سعودی عرب میں سرمایہ کاری کا موقع ملے گا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے دوست ممالک سے تعلقات میں مزید مضبوطی پیدا کرنی ہے اور امت مسلمہ کے مسائل کے حل کیلئے اسلامی ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا ہے ، انہوں نے کہا کہ مسلم امۃ کی وحدت اور اتحاد کا مرکز سعودی عرب ہے ، پاکستان اور سعودی عرب کی عوام ، علماء اور افواج نے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کو شکست دی ہے اور مستقبل میں بھی امت مسلمہ کے مسائل کے حل کیلئے متحد ہو کر جدوجہد کی جائے گی۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جدوجہد پاکستان کو مدینہ منورہ کی ریاست کی طرز کی ریاست بنانا ہے ، ہر مسلمان کیلئے مدینہ منورہ اور مکتہ المکرمہ سے مقدس اور محترم کوئی چیز نہیں ہے اور ہمارے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات ایمان اور عقیدے کے تعلقات ہیں ۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اخوت اور محبت کا تعلق لازوال ہے۔ عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے بعد پہلا دورہ سعودی عرب کا کیا اور سعودی عرب میں بھی مدینہ منورہ سے اپنے غیر ملکی سفروں کا آغاز کیا، پاکستان اور سعودی عرب مشکلات اور مصائب میں ایک دوسرے کے ساتھی اور دوست ہیں ، پاکستان پر کوئی جنگ مسلط ہو ، ایٹمی دھماکے ہوں ہوں یا معاشی صورتحال میں پریشانی ہو ، سعودی عرب نے ہمیشہ ایک اچھے اور سچے دوست ہونے کا حق ادا کیا ہے ۔حالیہ معاشی بحران میں جو موجودہ حکومت کو ماضی سے ملا ، ہمارے دوست ممالک بالخصوص سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور چین نے ہمارا ساتھ دیااور سب سے پہلے سعودی عرب نے ہماری معیشت کی بحالی کیلئے قدم بڑھایا۔امیر محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے پاکستان کو معاشی اور اقتصادی میدان میں تقویت ملے گی ، غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے مزید ہموار ہوں گے ، سعودی تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے حکومت پاکستان سے تعاون ملے گا، اخوت اور محبت کے جذبے مزید مضبوط ہوں گے ۔اسلام امن و سلامتی کا دین ہے ، اسلام کا انتہاء پسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اسلام ہر قسم کے فرقہ وارانہ تشدد کی نفی کرتا ہے اور مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد کا مرکز مکتہ المکرمہ اور مدینہ منورہ ہے ، جہاں پر تمام اسلامی مکاتب فکر ایک ہی امام کی امامت میں نماز ادا کرتے ہیں ، اسی ماحول کو ہمیں پیدا کرنے کیلئے کوشش کرنی ہے۔سعودی عرب کے شاہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کا یہ کہنا کہ اسلامی تعلیمات سے سب کو مستفید ہونا چاہیے اور مملکت سعودی عرب سب کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھتی ہے ، ہمارے لیے بھی مشعل راہ ہے ۔ پاکستان تمام اسلامی ممالک میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے اور پاکستان تمام اسلامی اور غیر اسلامی ممالک کے ساتھ محبت ، احترام اور برابری کی بنیاد پر تعلقات کا حامی ہے ۔ میں پاکستان علماء کونسل اور اس کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کو اس سیمینار کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ، ہمیں متحد ہو کر اسلام اور پاکستان کیلئے کام کرنا چاہیے ۔ اہل پاکستان اپنے مہمان ولی عہد سعودی عرب امیر محمد بن سلمان کی آمد کی منتظر ہیں اور ہم دل کی گہرائیوں سے انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، ہماری حکومت تمام اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کو مصائب و مشکلات سے نکالنے کیلئے کوشاں ہے ۔ عمران خان کا بہت واضح مؤقف ہے کہ اسلامی ممالک کے درمیان اخوت اور محبت کے تعلقات کو مضبوط بنانا ہو گا اور اسی کیلئے ہم کوشاں ہیں۔
0 comments:
Post a Comment