اسلام آباد (این ٹی ایس رپورٹ) ۔ امریکہ کی یونیورسٹی آ ف پینسلو نیہ کے زیر انتظام تھنک ٹینک و سوِل سوسائٹی پروگرام نے عالمی سطح پر کام کرنے والے 8162 تھِنک ٹینک کی2018 کی سالانہ درجہ بندی کر کے فہرست شائع کر دی ہے۔ جو کہ دنیا بھر میں بیک وقت جاری کی ہے۔
اس عا لمی درجہ بندی کے مطابق پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) پاکستان میں پہلے نمبر پر ، جنوب مشرقی ایشیاء و پیسفک میں 15 ویں اور عالمی (Non-US) تھِنک ٹینکس میں99 نمبر پر رہا۔ تھنک ٹینک و سوِل سوسائٹی پروگرام گذ شتہ 13 سالوں سے عالمی سطح پر کام کرنے والے تھِنک ٹینک کی کا رکردگی کا مختلف پیمانوں اور زاویوں سے کڑا جائزہ لینے کے بعد ان کے مختلف شعبہ جات کے حوالے سے درجہ بندی کرتا ہے۔
2018کی تھِنک ٹینک کی عالمی درجہ بندی کا اجرا ء کرتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ایس ڈی پی آئی ،ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ عالمی سول سوسائٹی اور تھِنک ٹینکس کو درپیش تمام روکاوٹوں کے باوجود، ایس ڈی ڈی آئی نے اپنی درجہ بندی کو برقرار رکھا ہے اور عالمی سطح پر 44 ویں بہترین کوالٹی اشورینس، 53 ویں خودمختار و آزاد تھِنک ٹینک اور67 ویں بہتر ین ماحولیاتی پالیسی کے ادارے کے طور پرُ ابھرا ہے۔ ایس ڈی پی آئی نے عالمی سطح پر Non-US تھِنک ٹینکس میں 99 ویں پوزیشن حاصل کی ہے ، اور اس زمر میں ایس ڈی پی آئی پاکستان سے ایک واحد ادارہ ہے جسے 144 اعلی غیر امریکی تھِنک ٹینکس کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے 25 پالیسی ریسرچ کے اداروں میں ایس ڈی پی آئی سہر فہرست رہا ۔
وائس چانسلر کمیٹی کے چیئرمین اور ریکٹر انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا کہ پاکستانی تھِنک ٹینک کا عالمی درجہ بندی میں نمائیاں حیثیت پوری قوم کے لئے باعثِ فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی کا دنیا کے اعلیٰ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ درجہ بندی پاکستان کے سافٹ امیج کی ایک اچھی مثال ہے، جس کی حمایت کی جانی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں یونیورسٹیوں کو چوتھے صنعتی انقلاب کے محرکات کو مدِنظر رکھتے ہوئے معاشرے کی ضرورت کے مطابق اپنی تحقیق اور نصاب کا جائزہ لینا ہو گا۔
اس موقع پر سابق سفیراورچیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹر، ایس ڈی پی آئی شفقت کاکا خیل نے کہا کہ یہ ہمارے لیے باعثِ فخر ہے کہ ایس ڈی پی آئی مسلسل دنیا کے 100 بہترین ریسرچ تھِنک ٹینکس میں شمار ہوتا ہے ۔ اگرچہ ، ایس ڈی پی آئی کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے لیکن ان تمام رکاوٹوں کے باوجود اس ادارے کے عملے، ماہرین اور قیادت کی لگن او ر انتھک محنت کا نتیجہ ہے کہ یہ ادارہ دنیا کے بہترین اداروں کے درمیان اپنی حیثیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ .
ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر شفقت منیر نے کہا کہ سماجی تنظیموں کے لیے مواقع محدود ہو رہے ہیں جس کے باعث وہ مالی مشکلات کاشکار ہیں ۔ اس صورتحال میں سماجی خدمات کی انجام دہی انتہائی مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی صورتحال میں دنیا بھر کے تھِنک ٹینکس کی کارکردگی دباو کا شکار ہے اور وہ پالیسی سازی اور اس کے عمل درآمد میں خاطر خواہ کردار ادا کرنا ممکن نہیں رہا ۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر محمود خواجہ نے کہا کہ پاکستان کے ہر شعبہ میں بہتری لانے کے لیے جدید ریسرچ سے استفادہ کرناضروری ہے۔ ساری دینا میں ریسرچ پر سرمایہ کاری کے ذریعے پائیدار ترقی یقینی بنائی جاتی ہے۔
0 comments:
Post a Comment