آسیہ بی بی آزاد ہے ملک چھوڑناچاہے تو چھوڑ سکتی ہے اگرپاکستان میں رہنا چاہتی ہے تو حکومت تحفظ فراہم کرے گی ،شاہ محمود قریشی ~ The NTS News
The NTS News
hadith (صلی اللہ علیہ وسلم) Software Dastarkhān. دسترخوان. الفاظ کا جادو Stay Connected

Wednesday, February 6, 2019

آسیہ بی بی آزاد ہے ملک چھوڑناچاہے تو چھوڑ سکتی ہے اگرپاکستان میں رہنا چاہتی ہے تو حکومت تحفظ فراہم کرے گی ،شاہ محمود قریشی


 افغان مسئلے کاکوئی فوجی حل نہیں ، افغان مسئلہ کاواحد حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی مفاہمت ہے ہے ،وزیر خارجہ کا انٹرویو

لندن(صباح نیوز)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آسیہ بی بی آزاد ہے ملک چھوڑناچاہے تو چھوڑ سکتی ہے اگرپاکستان میں رہنا چاہتی ہے تو حکومت تحفظ فراہم کرے گی ۔لندن میں برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہاکہ آسیہ بی بی کو بری کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو واضح پیغام دیا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کی آواز بلند کرنے کیلئے برطانیہ کا دورہ کیا ۔ پاکستان خطے میں امن و خوشحالی کا خواہاں ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی گمراہ کن منظر کشی کررہاہے عالمی رپورٹس نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔ ہم نے آزاد جموں کشمیر میں سب کو رسائی دی ہوئی ہے، ہم خوش آمدید کہتے ہیں آئیں اور وہاں صورتحال کا خود جائزہ لیں ۔ ہمارے پاس چھپانے کوکچھ نہیں ہے۔بھارت جو مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھارہا ہے اسے چھپانے کیلئے رسائی نہیں دیتا۔ پاکستان ہمیشہ سے کہتارہا ہے کہ افغان مسئلے کاکوئی فوجی حل نہیں ہے افغان مسئلہ کاواحد حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی مفاہمت ہے۔ جب امریکہ نے افغان سیاسی مفاہمت میں دلچسپی لی تو پاکستان نے سہولت کاری کی۔ پاکستان افغان مسئلے کے پرامن حل کیلئے سہولتکاری جاری رکھے گا۔ ہم اپنے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کوجڑ سے اکھاڑنے میں کامیاب ہوئے ہیں ہمیں سمجھنا ہوگا کہ فوجی طاقت سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ افغانستان کو اپنی سرحد کے اندر ابھی بہت کچھ کرنا ہے ۔ دہشت گردوں کی اگرکوئی پناہ گاہیں باقی ہیں تو وہ سرحد پار افغانستان میں ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے۔ امریکہ نے پاکستان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وزیراعظم پاکستان کے مفاد میں صدر ٹرمپ سمیت کسی سے بھی ملنے کو تیارہیں۔

0 comments: