بالاکوٹ کے نواح میں ہندوستانی فضائیہ کا ناکام حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے، کل جماعتی کشمیر کانفرنس ~ The NTS News
The NTS News
hadith (صلی اللہ علیہ وسلم) Software Dastarkhān. دسترخوان. الفاظ کا جادو Stay Connected

Monday, March 11, 2019

بالاکوٹ کے نواح میں ہندوستانی فضائیہ کا ناکام حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے، کل جماعتی کشمیر کانفرنس

اقوام متحدہ ہندوستانی افواج کی جانب سے ورکنگ بائونڈری اور سیز فائر لائن پر شہری آبادیوں کو بلا اشتعال اور بلا جواز فائرنگ کا نشانہ بنانے کا  فوری نوٹس لے
 مقبوضہ کشمیرمیں طاقت،تشدد اور ریاستی دہشت گردی کے  ہتھکنڈے ترک کیے جائیں ،کالے قوانین کو ختم کیا جائے،گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے، جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر سے پابندی اٹھائی جائے  

اسلام آباد(این ٹی ایس رپورٹ) کل جماعتی کشمیر کانفرنس نے  بھارت کی جانب سے پلوامہ واقعہ کو بنیاد بنا کر سیز فائر لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبہ خیبر پختون خواہ کے علاقے بالاکوٹ کے نواح میں ہندوستانی فضائیہ کے ناکام حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہندوستان کی  اس جارحیت کو اقوام متحدہ کے چارٹر ، بین الاقوامی قوانین اور بین الریاستی اقدار کی صریح خلاف ورزی اور پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف قراردیا دیاہے ۔ کانفرنس نے  اس جارحیت کے نتیجے میں پاکستانی سر زمین پر جانی و مالی نقصانات کے بلا ثبوت ہندوستانی دعوئوں کو جھوٹ کا پلندہ ، حقائق کے برعکس اور مضحکہ خیز قرار د یاہے۔ جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے زیر اہتمام آزادکشمیر مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی کل جماعتی مشاورتی کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیہ میںکانفرنس نے ہندوستان کی اس جارحیت کو علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار د یا ہے  کیونکہ اس کے نتیجے میں دو ایٹمی طاقتیں ایٹمی جنگ کے دھانے پر آن پہنچی ہیں۔اعلامیے میں کانفرنس نے  پاک فضائیہ اور افواج پاکستان کو ہندوستانی جارحیت کا موثر اور دندان شکن جواب دینے پر خراج تحسین پیش کر تے ہوئے یقین دلا یا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان کے عوام اور مہاجرین جموں وکشمیر مقیم پاکستان ہندوستانی جارحیت کے خلاف پاکستانی افواج کے شانہ بشانہ اور قدم بقدم مستعد اور صف آرا ء ہیں۔ کل جماعتی کشمیر کانفرنس  نے  ہندوستانی افواج کی جانب سے ورکنگ بائونڈری اور سیز فائر لائن پر شہری آبادیوں کو بلا اشتعال اور بلا جواز فائرنگ کا نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے  جس کے نتیجے میں عام شہریوں کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور وہ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ،اعلامیہ میں کانفرنس نے  اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کا فوری نوٹس لے۔ کانفرنس نے  بھارتی حکومت کی طرف سے جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر پابندی ،اس کے اداروں اور اثاثہ جات حتیٰ کہ ذمہ داران کے گھروں کی ضبطی اور امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عبدالحمید فیاض سمیت چار سو سے زائد قائدین اور کارکنان کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں جماعت اسلامی کی سیاسی ،تعلیمی، فلاحی و تربیتی میدان میں خدمات اور مسئلہ کشمیر زندہ رکھنے اور نامساعد حالات میں حق خودارادیت کے اصولی موقف کی آبیاری پر اسے خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اعلامیہ میں کانفرنس نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے اہم رہنمائوں کی گرفتاریوں ،بزرگ رہنما اور تحریک آزادی کی علامت سید علی گیلانی، قائدین حریت میرواعظ عمر فاروق ، یاسین ملک ،محمد اشرف صحرائی ،شبیر احمد شاہ ، مسرت عالم ، آسیہ اندرابی اور دیگر قائدین حریت کی مسلسل نظر بندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے  ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام بھارتی ہتھکنڈے اس کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہیں قبل ازیں وہ ہر طرح کی ریاستی دہشت گردی سے تحریک آزادی کو کچلنے میں ناکام ہو چکا ہے ،بلکہ قتل و غارت گری کی اس کی ہر تدبیر اللہ تعالیٰ نے اس پر پلٹ دی ہے اوریہ اس کی جارحیت کا ہی نتیجہ ہے کہ شہید برہان مظفر وانی اور عادل ڈار جیسے نوخیز اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اپنا تعلیمی مستقبل قربان کرتے ہوئے زندگیاں بھی قربان کرنے کے لیے مجبور ہوئے اور بھارتی فوجی قبضہ کے خلاف مزاحمت اور جہاد کے ہیرو بن گئے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کو یقین ہے کہ جس قدر ہندوستانی جبر پرامن جدوجہد کا راستہ بند کرے گا ،اسی شدت سے نوجوان زیادہ جوش وخروش سے کاروان حریت کا حصہ بنیں گے اور تحریک کمزور ہونے کے بجائے اس میں مزید طاقت ، توانائی اور جوش پیدا ہو گا، اس لیے یہ کانفرنس بھارتی حکمرانوں اور سیاست دانوں کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ طاقت،تشدد اور ریاستی دہشت گردی کے یہ ہتھکنڈے ترک کیے جائیں ،کالے قوانین کو ختم کیا جائے،گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر سے پابندی اٹھائی جائے۔کل جماعتی مشاورتی کانفرنس نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کی طرف سے ریاستی دہشت گردی اور تشدد کی نئی لہر ،معصوم کشمیریوں کے بے رحمانہ قتل عام اور وادی میں فوج کی تعداد میں اضافے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی فوری طور پر ختم کی جائے ،مقبوضہ ریاست سے قابض افواج کو واپس بلایا جائے اور انسانی حقوق کی بدترین خلا ف ورزیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔اعلامیہ میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم طلبہ اور جیلوں میں قید کشمیری قیدیوں کے ساتھ روا رکھے گئے ہندو جنونیوں کے متشددانہ سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے  اور بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے اس جنونی اور انتہا پسندانہ طرز عمل کا نوٹس لینے اور ہندوستانی حکومت کی سرزنش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے،مشاورتی کانفرنس نے  پاکستان کی پارلیمنٹ ، حکومت اور اپوزیشن اور پوری پاکستانی قوم کو ہندوستانی جارحیت کے مقابلے میں مثالی قومی اتحاد ، یکجہتی کا مظاہرہ ، متفقہ موقف اختیار کرنے اور اخوت کی فضا قائم کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی واشگاف حمایت پر شکریہ ادا کیا  ہے جس کے نتیجے میں اہل کشمیر کے حوصلے بلند ہوئے اور ہندوستان کو یہ واضح پیغام پہنچا کہ پوری پاکستانی قوم دشمن کے مذموم عزائم کے مقابلے اور اہل کشمیر کی تحریک آزادی کی پشتی بانی کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند متحد اور منظم ہے۔اعلامیہ میں  وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کی پیش کش اور گرفتار پائلٹ کی رہائی سمیت امن کے پیغامات کی تحسین کی گئی ہے اور نریندر مودی اور ہندوستانی ذرائع ابلاغ کی جانب سے جنگی ماحول اور جنون پروان چڑھانے کے رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہا رکیا گیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی اور آر ایس ایس اور دیگر انتہا پسند ہندو تنظیموں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے علاقائی اور عالمی امن کو خطرے میں ڈالا گیا اور ایٹمی جنگ کے دھانے پر لا کھڑا کیا گیاہے۔ کانفرنس  نے عالمی امن کی داعی طاقتوں اور اداروں بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے اس جنگی جنون اور پاکستان کے خلاف ننگی جارحیت کا نوٹس لیں اس پر اخلاقی ، سفارتی دبائو بڑھایا جائے ، ہندوستان کو مجبور کیا جائے کہ وہ کشمیری عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ بند کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کی خواہشات اور امنگوں کا احترام کرتے ہوئے ان کا مسلمہ اور بنیادی حق حق خود ارادیت دینے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ اعلامیہ  میں  اس امر کو واضح  کیا گیا  ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کی حیثیت محض قابض اور غاصب کی ہے جس کے خلاف مختلف محاذوں پر کشمیریوں کی تحریک مزاحمت اقوام متحدہ کے چارٹر اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت معروف اور جائز تحریک آزادی ہے جس کو دہشت گردی سے جوڑنا بلا جواز بلکہ مضحکہ خیز ہے۔ اگروہاں کوئی دہشت گرد ی ہے تو وہ ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی ہے جس کے تحت 8لاکھ فوج ، کالے اور ظالمانہ قوانین کے ذریعے بے لگام اختیارات کے بل پر نہتے کشمیریوں کا قتل عام کرنے میں مصروف ہے۔ کانفرنس نے  اسلامی ممالک کی تنظیم (OIC) کے جموں کشمیر پر رابطہ گروپ کے جدہ میں منعقدہ حالیہ اجلاس میں کشمیریوں کے موقف اور حق خودارادیت کے لیے جاری تحریک آزادی کشمیر کی مکمل حمایت کے اعلان ، اقوام متحدہ اور OICکی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دینے ،مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستانی فوج کی طرف سے روا رکھے جانے والے ریاستی جبراور معصوم کشمیریوں کی ظالمانہ شہادتوں کی مذمت اور انہیں بند کرنے کے مطالبے اور پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے اقدامات پر اظہار تشکر کیا ہے ،البتہ تنظیم کے بانی ممبر پاکستان سے مشاورت کیے بغیر اور اس پر جارحیت کے مرتکب اور کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے ہندوستان کو تنظیم کے اجلاس میں بطور معزز مہمان مدعو کرنے اور تنظیم کے مشترکہ اعلامیہ میں کشمیر کا تذکرہ نہ کرنے پر تشویش کا اظہار  کیا ہے اور اسے اہل کشمیر کے لیے تکلیف دہ اور باعث رنج قرار د یتے ہوئے اپیل کی ہے کہ آئندہ اس طرح کے اقدام سے گریز کیا جائے۔اعلامیہ میں تحریک آزادی کشمیر اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت اور جموں وکشمیر میں ہندوستانی حکومت اور افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف وزریوں کی مذمت کرنے پر  ترکی ، برطانیہ ، چین ،یورپی یونین اور دیگر ممالک اور تنظیموں کا شکرایہ ادا کرتے ہوئے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہندوستان پر دبائو مزید بڑھائیں اور اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں ۔ کانفرنس  نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ موجودہ صورت حال کے تناظر میں ایک جارحانہ بین الاقوامی سفارتی مہم کا آغاز کیا جائے اور وزیر اعظم قومی قائدین اور ممبران پارلیمنٹ کے وفود کا اہم دارلحکومتوں کے دورہ کا اہتمام کیا جائے اوراسلام آباد میں ایک بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا جائے۔کانفرنس  نے مطالبہ کیا  ہے کہ بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھیجے جانے والے وفود میں کشمیریوں کو بھرپور نمائندگی دی جائے تا کہ کشمیریوں کا مسئلہ کشمیریوں کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر زیادہ موثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔اعلامیہ میں کانفرنس نے  اقوا م عالم بالخصوص عالمی طاقتوں اور اداروں سے اپیل کی ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں مسئلہ کشمیر کی سنگینی کو محسوس کریں اور اس مسئلے کے پر امن حل کے لیے اپنا کردار اوراثر ورسوخ استعمال کریں۔ کانفرنس  نے کہا کہ  مسئلہ کشمیر کا پر امن ، منصفانہ اور دیر پا حل جنوبی ایشیا کے امن ، خوشحالی اوراستحکام کے علاوہ عالمی امن کی بھی ضمانت ہے ۔اعلامیہ میں کانفرنس نے  قائدین تحریک حریت کی استقامت کو سلام اور شہدائے جموں وکشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان شہداء کی ہی قربانیوں کے نتیجے میں تحریک آزادی کشمیر ایک ناقابل تسخیر قوت بن چکی ہے۔کانفرنس نے  سیز فائر لائن پر ہونے والی بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے سویلین اور افواج پاکستان کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اعلامیہ میں کشمیری عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یقین دلا یا گیا  ہے کہ آزادی کی اس جدوجہد میں بیس کیمپ کی حکومت اور عوام ان کی پشت پرہیں اور بھارت کی ہر جارحیت کا مقابلہ کرنے اور تحریک آزادی میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ شریک ہونے کے لیے تیارہیں۔ماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے زیر اہتمام آزادکشمیر مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی کل جماعتی مشاورتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا  ،کل جماعتی کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کی جبکہ مہمان خصوصی صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان تھے ۔

0 comments: