اسلام آباد (این ٹی ایس رپورٹ) خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سینیٹ کی تاریخ میں پہلی بار اقلیتی رکن سینیٹ نے اجلاس کی صدارت کی ۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے قرار داد منظور ۔ خواتین کو مزید با اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خواتین سینیٹرز نے کہا کہ خواتین کو مکمل با اختیار کرنے اور ان کے لیے ماحول سازگار کرنے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔عالمی یوم خواتین کے سرکاری اشتہار پر بے نظیر بھٹو کی تصویر نہ لگانے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کیا ۔ حکومت سے سرکاری طور پر معافی کا مطالبہ بھی کیا ۔ سینیٹر شبلی فراز نے معاملے کی تحقیق کرنے کی یقین دھانی کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس طرح کیا جاتا تھا ، ہماری حکومت اس پر یقین نہیں رکھتی ہے ۔ سینیٹ نے کشمیر کمیٹی کے لیے 6 ارکان سینیٹ کی منظوری دے دی ، تین حکومت اور تین اپوزیشن سے ہوں گے ۔ 2008 ء کے بعد پہلی بار کشمیر کمیٹی میں سینیٹ کے ارکان شامل ہوں گے۔ اجلاس کو غیرمعینہ تک ملتوی کر دیا گیا۔ جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چےئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد ایجنڈا شروع ہونے سے قبل قائد ایوان شبلی فراز نے تحریک پیش کی کہ کشمیر کمیٹی میں سینیٹ کے چھ ارکان شامل کئے جائیں ان میں سے تین کا تعلق حکومت اور تین کا اپوزیشن سے ہو اور چےئرمین کو اس حوالے سے مکمل اختیار ہو کہ وہ جن ممبران کو ڈالے ۔ تحریک متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ 2008ء کے بعد پہلی بار سینیٹ کے ارکان کشمیر کمیٹی کے رکن ہونگے۔ سینیٹ کو دوبارہ کشمیر کمیٹی میں نمائندگی دی گئی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ ایجنڈا شروع کرنے س یپہلے پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت وقت نے خواتین کے عالمی دن کو بھی سیاست کی نظر کر دیا ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے سرکاری اشتہار جاری کیا ہے جس میں دیگر خواتین کی تصویریں شامل ہیں مگر اس میں بے نطیر بھٹو کی تصویر شامل نہیں ہے۔ اس کا ہمیں افسوس ہوا ہے۔ قائداعظم محمد علی جانح کی طرح بے نظیر سے پاکستان کی پہچان ہوتی ہے۔ دنیا ان کو تسلیم کرتی ہے۔ حکومت اس اقدام پر معافی مانگے اور شام تک یہ اشتہار تبدیل کریں اور بے نظیر بھٹو کی تصویر شامل کریں جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔ اس معاملے کو دیکھیں گے کہ ایسا کیوں ہوا ہے ان کا نام ہونا چاہئے تھا۔ چیئرمین سینیٹ نے قائد ایوان کو کہا کہ وزارت سے معلوم کر کے ایوان کو بتائیں۔ اس دوران مصدق ملک نے کورم کی نشاندہی کر دی مگر اپوزیشن کے واپس آنے پر کورم مکمل ہو گیا۔ اس کے ساتھ چیئرمین سینیٹ نے خواتین کو خراج تحسین پیش کیا اور سینیٹر کرشنا کماری کو اجلاس کی صدارت کے لئے بلا لیا۔ پاکستان کی سینیٹ کی تاریخ میں پہلی بار کسی اقلیتی رکن کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اجلاس کی صدارت دی گئی۔ خاتون کو صدارت دینے پر عام خواتین نے ان کے لئے ڈیسک بجائے اور اس کو خوش آئند قرار دیدیا۔ کرشنا کماری نے کہا کہ میں صرف اور صرف پاکستانی ہوں اور مجھے پاکستان پر فخر ہے اور مجھے ایوان کی صدارت کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارا سال مرد بات کرتے ہیں آج پہلے عورتیں بات کریں گی اور ان کے بعد مرد بات کریں گے۔ سینیٹر نزہت صادق نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے قرارداد پیش کی جو کہ متفقہ طور پر منظور کر لی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان پاکستانی خواتین کی ملک کی ترقی میں کردار کو سراہتا ہے اور خواتین کی اہمیت کو مانتا ہے۔ حکومت خواتین کو خودمختار بنانے کے لئے عملی اقدامات کرے۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے بحث کرتے ہوئے سینیٹر سسی پیچوہو نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے دنیا میں خواتین کی قیادت کی۔ بیگم کلثوم نواز نے بھی جمہوریت کے لئے اہم کردار ادا کیا۔ اس دن کے حوالے سے ضروری ہے کہ خواتین اور مردوں کے درمیان تنخواہوں کے فرق کو ختم کیا جائے۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ خواتین ہر میدان میں کام کر رہی ہیں۔ مارشل لاء میں بھی انہوں نے صف اول میں کردار ادا کیا ہے۔ بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہمیں بیوی کو بھی اپنی ماں، بہن کی طرح عزت دینی چاہئے۔ خواتین کو معاشی طور پر خود مختار کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ موجودہ حالات میں سکولوں میں بچیوں کو کراٹے کی تعلیم لازمی کر دی جائے۔ سینیٹر قرۃ العین نے کہا کہ ہمیں اپنی ذہنیت بدلنے کی ضرورت ہے۔ آچ بھی عزت کے لئے مرد کا بچہ اور بے عزت کے لئے عورت کا بچہ کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ سینیٹر ثناء جمالی نے کہا کہ بلوچ عوام خواتین کی عزت کرتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر کرشنا کماری کو صدارت کے لئے منتخب کر کے یہ ثابت کر دیا ہے قبائل میں عورت کی عزت ہے۔ آج بلوچستان سے دو خواتین پائلٹ ہیں۔ پاکستانی مرد عورتوں کی عزت کرتے ہیں۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ قبائلی عورتوں کی عزت کرتا ہے۔ بے نظیر بھٹو پاکستان کی لیڈر تھیں۔ انہوں ن یکہا کہ آج اسلام آباد میں دو خواتین کے ہاسٹل ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ UNDP میں 20، سے 22سال کی بچیوں کو دو ماہ کے لئے بھرتی کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد دوبارہ کنٹریکٹ کے لئے جو کچھ ان بچیوں سے کروایا جاتا ہے وہ بہت تلخ ہے۔ یہ ادارے باہر سے اچھے اور اندر سے بدترین ہیں۔ عورتوں کی ترقی کے معیار الگ ہیں۔ 6 اداروں کے سربراہان کو میں جانتی ہوں جو ناجائز مطالبات کرتے ہیں۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز نے جمہوریت کے لئے کردار ادا کیا اور مریم نواز بھی اہم کردا رادا کر رہی ہیں۔ خواتین ہر میدان میں آگے ہیں۔ ایک کروڑ خواتین اپنا گھر خود چلا رہی ہیں۔ ملتان میں خواتین کے لئے بنائے گئے سینٹر کے مسائل حل کئے جائیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ کرشنا کماری پر سینیٹ کی صدارت جچ رہی ہے۔ اپنے حقوق چھین کر لیں گے۔ آج خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے پانچ شہروں میں واک ہو رہی ہے۔ خواتین کو خودمختار کیا جائے۔ سینیٹر نجمہ حمید نے کہا کہ اللہ نے خواتین کو سب سے زیادہ حقوق دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے چند خواتین ہسپتالوں میں بچوں کو چھوڑ کر چلی جاتی ہیں۔ اس حوالے سے سینیٹر رخسانہ زبیری عابدہ عظیم و دیگر خواتین ممبران نے خطاب کیا۔ جمعہ کی وجہ سے صرف قائد ایوان شبلی فراز ہی اس حوالے سے بات کر سکے۔ بحث کے بعد اجلاس کو غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔
0 comments:
Post a Comment