پاکستان میں آبادی کا ایک بڑا حصہ اور تنخودار طبقہ کبھی بھی اپنا گھر نہیں بنا سکتا ہم پانچ سال میں پچاس لاکھ گھربنانا چاہتے ہیں، عمران خان
ہماری پالیسیوں کا مقصد غربت کم کرناہے چین نے 70کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالا ہے چین نے ہمیں بتایا ہے کہ کیسے لوگوں کوغربت سے نکالا جاسکتا ہے؟ کم لاگت گھروں کی تعمیر غربت کے خاتمے کے پروگرام کا حصہ ہے اس ہاوسنگ سکیم کا مقصد رقم سے محروم افراد کوگھروں کی فراہمی ہے موجودہ حکومت کی سوچ ماضی کی حکومتوں سے مختلف ہے نچلے طبقے کو کیسے اوپر اٹھایا جاسکتاہے اس پر غور کرنا ہوگا، تقریب سے خطاب
اسلام آباد (این ٹی ایس رپورٹ)وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان میں آبادی کا ایک بڑا حصہ اور تنخودار طبقہ کبھی بھی اپنا گھر نہیں بنا سکتا ہم پانچ سال میں پچاس لاکھ گھربنانا چاہتے ہیں پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے قانون بھی ہمارا ساتھ دے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں فنانسنگ ہاوسنگ کیلئے جی ڈی پی کی شرح بہت کم ہے پاکستان میں آبادی کا ایک بڑا حصہ اور تنخودار طبقہ کبھی بھی اپنا گھر نہیں بنا سکتا ہم پانچ سال میں پچاس لاکھ گھربنانا چاہتے ہیں، ہماری پالیسیوں کا مقصد غربت کم کرناہے چین نے 70کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالا ہے چین نے ہمیں بتایا ہے کہ کیسے لوگوں کوغربت سے نکالا جاسکتا ہے؟ کم لاگت گھروں کی تعمیر غربت کے خاتمے کے پروگرام کا حصہ ہے اس ہاوسنگ سکیم کا مقصد رقم سے محروم افراد کوگھروں کی فراہمی ہے موجودہ حکومت کی سوچ ماضی کی حکومتوں سے مختلف ہے نچلے طبقے کو کیسے اوپر اٹھایا جاسکتاہے اس پر غور کرنا ہوگا ان پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے قانون بھی ہمارا ساتھ دے۔ انہوں نے کہاکہ بینکوں کوقرض دینے کیلئے مراعات دی گئی ہیںکسانوں کیلئے قرضوں کی فراہمی کا انتظام کیا گیا ہے بڑے کاروبار کیلئے تو قرضے کی فراہمی ہے اور چھوٹے کاروبار کیلئے نہیں ہے اسٹیٹ بینک نے قبائلی علاقوں ، بیواوں اور خواجہ سراوں کیلئے بھی پیکج دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانے کا مقصد ایک فلاحی ریاست بنانا تھا جب انسان ایک فلاحی ریاست کاسوچتاہے تو وہ مدینہ کی ریاست کا سوچتاہے جس میں رحم تھا لیکن یہ پاکستان صرف اشرافیہ کا پاکستان بن چکاہے اب ہم واپس جارہے ہیںہاوسنگ کے پروگرام سے نہ صرف لوگوں کوگھر ملے گا بلکہ یہ متعلقہ چالیس صنعتوں کو بھی چلائے گا جس سے لوگوں کو روز گار ملے گا ، شہروں میں واقع کچی آبادیوں کا کبھی کسی نے نہیں سوچا ان لوگوں کو حقوق حاصل نہیں ہیں ہم کچی آبادیوں کیلئے ایک پروگرام لے کر آرہے ہیں ان کچی آبادیوں میں نجی سیکٹر کو کمرشل سرگرمیوں کی اجازت دی جائیگی اور اس کے نفع سے ان کچی آبادیوں میں سہولیات مہیا کی جائیں گی اور فلیٹس بناکر دئیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب ہم اونچی عمارتیں بنائیں گے اور آبادی کومزید پھیلنے نہیں دینگے کیونکہ سبزرقبے کم ہوتے جارہے ہیں ہم نے اس کوبچاناہے اسلام آباد کی پہلے صفائی کریں گے اور پھراس کوماڈل سٹی بنائیں گے کچی آبادیوں کومالکانہ حقوق دینگے شہروں کوپھیلانے کی بجائے عمارتوں کواوپر لیکر جائیں گے۔
0 comments:
Post a Comment