کے پی کے اور قبائلی عوام نے مشکل کی ہر گھڑی میں کشمیریوں کی مدد کی جس کے لئے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
صدر آزاد جموں وکشمیر کی کے پی کے کے گورنر شاہ فرمان سے ملاقات کے دوران گفتگو
پشاور(این ٹی ایس رپورٹ) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا، قبائلی عوام اورخطہ کشمیر کے لوگوں کے درمیان برادرانہ تعلقات صدیوں پرانے ہیں اور کے پی کے اور قبائلی عوام نے مشکل کی ہر گھڑی میں کشمیریوں کی مدد کی جس کے لئے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کے پی کے کے گورنر شاہ فرمان سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی موجودہ حکومت صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کے ساتھ نئے جذبے سے معاشی اور تجارتی تعلقات قائم کرنے کی خواہشمند ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ مانسہرہ، مظفرآباد، میرپور شاہراہ پر جلد از جلد تعمیراتی کام شروع کیا جائے تاکہ اس اہم منصوبے سے دونوں خطوں کے عوام یکساں طور پر مستفید ہو ں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے کہا کہ پاکستان اور ریاست جموں وکشمیر کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر اٹھاتا رہے گا۔صدر آزادکشمیر اور گورنر کے پی کے نے کشمیری مہاجرین مقیم خیبر پختونخوا کے مسائل سمیت مختلف باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ قبل ازیں پشاور پریس کلب ’’میٹ دی پریس‘‘ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے بھارتی حکومت کی طرف سے جماعت اسلامی اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی کو ایک نیا فسطائی ہتھکنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رکاوٹیں اور پابندیاں کشمیر کا رواں حریت کا راستہ نہیں روک سکتیں۔ صدر نے کہاکہ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم، مورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں جس کا عالمی برادری اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کو سخت نوٹس لینا چاہیے انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد کئی بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور ان کے کاروبار کو تباہ کرنے کے علاوہ خواتین کی بے حرمتی کی گئی تاکہ وہ پلوامہ واقعہ کا انتقام لے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو آزادی اور اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کے جرم میں گرفتار کر کے انہیں جیلوں اور اذیت خانوں میں ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا اب معمول بن گیا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے ہندوہ مذہبی انتہاء پسند تنظیمیں جنہیں حکمران جماعت بی جے پی کی حمایت حاصل ہے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور کشمیری عوام کی زندگی اجیرن کرنے میں ملوث ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں دیگر بھارتی مظالم کی تفصیلات بتاتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارتی فوج نے آزادی کی صبح کا خواب دیکھنے والے ہزاروں نوجوانوں کو پیلٹ گنوں سے نشانہ بنا کر بصارت سے محروم کر دیا ہے۔ جبکہ وادی کے مختلف علاقوں میں چھ ہزار ایسی قبریں دریافت ہوئی جہاں بے گناہ نوجوانوں کو اذیت خانوں میں تشدد کے بعد شہید کر کے دفن کر دیا گیا۔ بھارت کے یہ وہ جرائم ہیں جن کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے تمام تر مظالم اور جبری ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کی اپنی جائز اور منصفانہ جدوجہد جاری ہے اورانشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر کے عوام غیر ملکی تسلط سے آزاد ہوں گے۔ بین الاقوامی سطح پر تنازعہ کشمیر کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ برطانیہ اور یورپی پارلیمنٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سفارشات کی حمایت اور توثیق ایک بہت بڑا اہم قدم اور پیش رفت ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے حالیہ دنوں میں بھارت کی حکومت کی طرف سے آزادکشمیر اور پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی پر حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی افواج نے نہایت بہادری اور جرات مند ی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا اور ساتھ ہی بھارت سمیت دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان اپنی جغرافیائی سرحدوں کے ایک ایک انچ کا مکمل دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بننے والا مسئلہ کشمیر ابھی تک حل طلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں بلکہ دنوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ پر امن سیاسی و سفارتی طریقوں سے کشمیر سمیت اپنے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ آزادکشمیر میں تعمیر و ترقی کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزادکشمیر کے بنیادی ڈھانچے میں کافی وسعت آچکی ہے نئی سڑکوں کی تعمیر تعلیمی اور صحت کے ڈھانچے کی ترقی کے علاوہ سیاحت کے وسیع مواقعوں کو بروئے کار لانے کے لئے رہائشی سہولتوں کی فراہمی کے لئے کئی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment