آئندہ ماہ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ شروع کیا جائے گا،کامیاب ’’سونامی ٹری منصوبے‘‘ کی طرح اپنا گھر سکیم میں بھی اہداف حاصل کر لیں گے ، ~ The NTS News
The NTS News
hadith (صلی اللہ علیہ وسلم) Software Dastarkhān. دسترخوان. الفاظ کا جادو Stay Connected

Thursday, March 28, 2019

آئندہ ماہ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ شروع کیا جائے گا،کامیاب ’’سونامی ٹری منصوبے‘‘ کی طرح اپنا گھر سکیم میں بھی اہداف حاصل کر لیں گے ،

وفاقی دارالحکومت میں کثیر المنزلہ عمارتوں کے لئے سنگا پور اور دبئی ماڈل اپنایا جائے گا ،کچی آبادیوں کو ریگولرائز کر کے انھیں گھر ، فلیٹس اور کمرشل سینٹرز فراہم کرینگے،
وزیر اعظم عمران خان کا پاکستان ہاؤسنگ کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد  (این ٹی ایس رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تمام تر رکاوٹیں دور کر کے معاشرے کے کم آمدنی والے طبقات کے لئے آئندہ ماہ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ شروع کیا جائے گا ،گھر بنانے کے لئے پرائیویٹ سیکٹر اور نوجوانوں کو مواقع فراہم کیے جارہے ہیں ،مالیاتی اداروں فاٹا اور قبائلی علاقوں میں بھی گھر بنانے کے لئے فنانسنگ کریں گے ،کامیاب ’’سونامی ٹری منصوبے‘‘ کی طرح اپنا گھر سکیم میں بھی اہداف حاصل کر لیں گے ، وفاقی دارالحکومت میں کثیر المنزلہ عمارتوں کے لئے سنگا پور اور دبئی ماڈل اپنایا جائے گا ،صرف اسلام آباد میں500ارب مالیت کی سرکاری اراضی پر قبضہ واگذار کرایا گیا ہے،قبضہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے ، کچی آبادیوں کو ریگولرائز کر کے انھیں رہنے کے لئے گھر ،فلیٹس اور کمرشل سینٹرز فراہم کرینگے۔وہ جمعرات کو یہاں پاکستان ہاؤسنگ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ ہاؤسنگ ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم رضوی ،ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر الینگوپیچ ہموتو ، پنجاب کے وزیر ہاؤسنگ محمودالرشید کے علاوہ مختلف بینکوں ، کنسٹریکشن کمپنیوں ، رفاعی اداروں کے نمائندوں،انجینئرنگ یونیورسیٹوں کے شعبہ انفراسٹرکچر ،انجنیئرنگ کے شعبہ کے سربراہان اور پی ایچ ڈی کے طلباء اور غیر ملکی وفود بھی تقریب میں شریک تھے ۔وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی بینک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے پاکستان تحریک انصاف کے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں تعاون کے لئے پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور فنڈز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 50لاکھ گھروں کی تعمیر ایک بڑا ہدف ہے ،آج سے پہلے کسی حکومت نے عملی طور پر اس طرز کا منصوبہ شروع نہیں کیا ،اسوقت بھی پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے جسے مد نظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے 50لاکھ گھروں کا منصوبہ پیش کیا ہے جو کہ ایک شاندار منصوبہ ہے ،اس میں مشکلات تو ضرور آئیں گی لیکن ان تمام مشکلات کو دور کر کے یہ منصوبہ لانچ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے موٹگیج اور مالی وسائل پیدا کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں ،کم آمدن گھروں کی تعمیر کے لئے کم ترین شرح سود پر آسان قرضہ کی سہولت کے علاوہ سٹیٹ بینک اس بارے قانون سازی کے لئے بھی حکومت کی مدد کر رہا ہے ۔انہوں نے ایک مثال دی کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے خیبر پختونخواہ میں ایک ارب درخت لگانے کی بات کی تو اس کے لئے پہلے دو سالوں میں نرسریاں اور انفراسٹرکچر بنایا گیا اور اسکے بعد تین سال مسلسل درخت لگائے گئے ،عالمی اداروں نے اعتراف کیا کہ کے پی کے میں ایک ارب 18کروڑ درخت لگائے گئے ہیں جو ہمارے منصوبے کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے اسی طرح ہماری کوشش ہے کہ ہاؤسنگ سکیم کے اجراء سے قبل انفراسٹرکچر مکمل کیا جائے اور تمام تر رکاوٹیں اور مشکلات دور کیں جائیں ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ نئی کنسٹریکشن کمپنیاں بنیں اور اس ہاؤسنگ سکیم میں اپنا بھر پور کردار اداکر یں تا کہ ان کی ملکیت بھی شامل ہوسکے ،جب گھر بنیں گے تو 40صنعتیں اس سے ترقی کرینگی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کم آمدن اور سستے گھر بنا نے کے لئے عام آدمی کو آسان طریقے سے قرض فراہم کیا جائے ،آج سے پہلے عام آدمی کے قرض کا تصور ہی نہیں تھا ،صرف اشرافیہ طبقے کو قرض سمیت تمام سہولیات ملتی رہیں ہیں اس وجہ سے یہ ملک طبقہ اشرافیہ کا ملک بن چکا ہے ،یہاں پر تعلیم ، پراؤیٹ ہسپتال ،انگلش میڈیم سکول ،یونیورسٹیاں صرف اشرافیہ طبقے کے لئے ہی ہیں اور جب کسانوں کو سبسڈی دی جاتی تو وہاں بھی با اثر اور بڑے کسان فائدہ اٹھا لیتے اور چھوٹے کسان کی حالت بہتر نہیں ہوسکی ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کم آمدن رکھنے والے لوگوں کے لئے ایک اور سہولت رکھی گئی ہے جتنی قسط وہ برداشت کرسکتے ہیں وہ ادا کریں باقی قسط سپانسرڈ کرانے کی کوشش کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جہاں خیرات سب سے زیادہ اکٹھی ہوتی ہے لیکن ٹیکس اکٹھا نہیں ہوپاتا ،اس کی وجہ یہ ہے کہ عوام کو حکومت پر اعتماد نہیں تھا ،جب عوام کا حکومت پر اعتماد قائم ہو جائے گا تو پھر ٹیکسز بھی زیادہ اکٹھے ہونے شروع ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں کے بارے میں کبھی کسی حکومت نے نہیں سوچا ، اسلام آباد میں بھی کچی آبادیاں ہیں ،یہ لوگ اپنا گھر بنانے کی استطاعت نہیں رکھتے ،کچی آبادیوں میں کسی قسم کی منصوبہ بندی،سہولیات اور بنیادی حقوق تک نہیں اور گندگی ہے ،ہماری حکومت کچی آبادیوں کو ریگولرائزکرنے کے ساتھ ساتھ کچی آبادیوں کے لوگوں کو گھر ،فلیٹس اور کمرشل سینٹرز فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی سے بات ہو گئی ہے ، ائیر پورٹس کے اردگرد کے سوا ہر جگہ کثیر المنزلہ عمارتیں بنانے کی اجازت ہوگی کیونکہ شہروں کے پھیلاؤ کی وجہ سے کئے قسم کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بن رہی ہیں ہماری فوڈ سکیورٹی کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے لینڈ بینک بنانے کی کوشش کی ،سرکاری اداروں کی بے شمار اراضی ایسی ہے جو کسی استعمال میں نہیں ہے اور صرف اسلام آباد میں قبضہ مافیا سے 500ارب کی زمین واگذار کرائی گئی ہے، تجاوزات کے خلاف آپریشن میں یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ غریبوں کی گھروں کو مسمار نہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے پاکستان کے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ساتھ چین ،ملائیشیا کی کنسٹریکشن کمپنیاں اور اوورسیز پاکستانیز بھی نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت گھر بنانے میں دلچسپی لے رہے ہیں ۔ انہوں نے نیا پاکستان ہاؤسنگ ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم رضوی کو خراج تحسن پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضیغم رضوی رضاکارانہ طور پر یہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔قبل ازیں ہاؤسنگ ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم رضوی نے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے حوالے سے جبکہ ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر الینگوپیچ ہموتو نے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے میں تعاون کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا ۔اس موقع پر پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان رہائشی شعبے میں تعاون کے لئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کئے گئے۔

0 comments: