بھارت کی جانب سے جارحیت کا خطرہ اب بھی برقرار ہے، ہمارے عزم کا امتحان لیا گیا
تو 26 فروری کی طرح دوبارہ اسی انداز میں جواب دیا جائے گا‘ پلوامہ حملے سے متعلق معلومات کے حصول کیلئے مزید سوالات بھارتی ہائی کمشنر کے حوالے کر دیئے گئے‘کشمیر کی خود مختار حیثیت کے خاتمہ کے حوالے سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق نئی دہلی کا فیصلہ تسلیم نہیں کرینگے‘ پاکستان رواں ماہ امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے دوحہ مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار بریفنگ
اسلام آباد ۔ 11 اپریل (این ٹی ایس رپورٹ)ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے جارحیت کا خطرہ اب بھی برقرار ہے، ہمارے عزم کا امتحان لیا گیا تو 26 فروری کی طرح دوبارہ اسی انداز میں جواب دیا جائے گا‘ پلوامہ حملے سے متعلق معلومات کے حصول کیلئے مزید سوالات بھارتی ہائی کمشنر کے حوالے کر دیئے گئے‘کشمیر کی خود مختار حیثیت کے خاتمہ کے حوالے سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق نئی دہلی کا فیصلہ تسلیم نہیں کرینگے‘ پاکستان رواں ماہ امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے دوحہ مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا۔ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس موثر انٹیلی جنس رپورٹ تھی کہ بھارت دوبارہ حملہ کر سکتا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ بھارت اپنے اندرونی انتخابات میں پاکستان کو بطور ایشو اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگر ہمارے عزم کا امتحان لیا تو 26 فروریکی طرح دوبارہ اسی انداز میں جواب دیا جائیگا‘ نئی دہلی کو تشدد اور مظالم کے ذریعے کشمیر میں کامیابی نہیں ملے گی، بھارت کو کشمیریوں کی بات سننا پڑیگی۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان فیصلے کو کبھی تسلیم نہیں کریگا۔ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا گیا تو پاکستان معاملہ بھارت اور اقوام متحدہ کے ساتھ اٹھائے گا۔کشمیر کا تنازعہ سلامتی کونسل کے قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملے سے متعلق مزید سوالات بھارتی ہائی کمشنر کے حوالے کر دیئے گئے، ہمیں بھارت سے جواب کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے تاحال قابل عمل معلومات فراہم نہیں کی ہیں جس سے پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت مل سکے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے پہلے سوالوں کا بھی تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کرتار پور سے متعلق تکنیکی اجلاس 16اپریل کو زیرو پوائنٹ میں ہوگا، ہم 2 اپریل کو بھی اجلاس کیلئے تیار تھے، ہماری طرف سے کوئی مسئلہ نہیں تھا اور ہم مستقبل میں بھی تیار ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تصفیہ طلب معاملات صرف بات چیت سی ہی حل کئے جاسکتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان رواں ماہ امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے دوحہ مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ رواں ماہ 14اور 15اپریل کو انٹرا افغان مذاکرات بھی ہورہے ہیں،جس کا انتظام روس نے کیا ہے۔اس طرح کا اجلاس رواں سال فروری میں ماسکو میں منعقد ہوا تھا۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی امن مذاکرات کی حمایت کی تھی اور اب بھی افغانستان میں پائیدار امن کیلئے سہولت کار کا کردار جاری رکھے گا۔ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سینٹ کام کے سربراہ جنرل کینتھ میکنزی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پاکستان کا پہلا دورہ تھا۔ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ایران کا دورہ کرینگے۔
0 comments:
Post a Comment