چین اپنے منصوبوں کی مدد سے اور چین کی قیادت میں ایک سیاسی و تجارتی نیٹ ورک کے قیام سے ان کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچا رہا ہے، دونوں ممالک نے تحفظات کا اظہار کردیا
بیجنگ حکومت چاہتی ہے کہ تمام ممالک کو بنیادی ڈھانچے میں ترقی کے منصوبے سے فائدہ حاصل ہو، چینی صدر نے تحفظات مسترد کردیئے ، کانفرنس اختتام پذیر
بیجنگ (این ٹی ایس رپورٹ) امریکا کے تحفظات اور مخالفت کے باوجود چینی صدر نے دیگر ملکوں کو دعوت دی ہے کہ وہ بنیادی ڈھانچے میں ترقی کے وسیع تر چینی منصوبے کا حصہ بنیں۔ واشنگٹن حکومت اسے عالمی سطح پر چینی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش سمجھتی ہے۔پاکستانی وزیراعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ، کوئٹہ ژوب شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔ ملک کی قومی اقتصادی کونسل نے اس مغربی روٹ کے لیے انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم کے قیام کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔صدر شی جن پنگ نے مزید ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بنیادی ڈھانچے میں ترقی کے وسیع تر چینی منصوبہ جات کا حصہ بنیں۔ شی جن پنگ نے یہ بات ’بیلٹ اینڈ روڈ فورم‘ کے اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران ہفتہ 27 اپریل کو کہی۔ چینی صدر نے ایئے تحفظات کو مسترد کیا کہ چینی منصوبہ جات سے ترقی پذیر ایشیائی و افریقی ریاستیں زیادہ مستفید نہیں ہوں گی اور واضح کیا کہ بیجنگ حکومت چاہتی ہے کہ تمام ممالک کو بنیادی ڈھانچے میں ترقی کے منصوبے سے فائدہ حاصل ہو۔بیجنگ میں دو روزہ ’بیلٹ اینڈ روڈ فورم‘ اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی شریک تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ پوٹن نے بھی چینی ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ پراجیکٹ کی حمایت میں بیان دیا۔ امریکی حکومت چینی منصوبوں کے حوالے سے تحفظات رکھتی ہے اور اس کا ماننا ہے کہ یوں چین دراصل عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے۔ہفتے کو اجلاس کے اختتام پر اپنے خطاب میں چینی صدر نے مطلع کیا کہ پچھلے دو دنوں میں 64 بلین ڈالر مالیت کے نئے منصوبوں کو حتمی شکل دی گئی۔ شی جن پنگ کے بقول انفراسٹرکچر یا بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے منصوبوں میں تمام فریقین سے برابری کی سطح پر مشاورت کی جائے گی اور یہ منصوبے شفاف اور ماحول دوست ہوں گے۔یہ امر اہم ہے کہ امریکا سمیت جاپان اور بھارت بھی ایسے تحفظات کا شکار ہے کہ چین اپنے منصوبوں کی مدد سے اور چین کی قیادت میں ایک سیاسی و تجارتی نیٹ ورک کے قیام سے ان کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اگرچہ روس بھی ایسے تحفظات کا شکار ہے تاہم صدر پوٹن نے اجلاس میں کہا کہ ’بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ‘ ایک مشترکہ منڈی کے قیام کی روسی کوششوں سے مطابقت رکھتا ہے۔بیجنگ حکومت کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر دستخط کرنے والے ممالک کی تعداد پینسٹھ سے بڑھ کر اب ایک سو پندرہ ہو گئی ہے۔ رواں سال مارچ میں چین کے لیے ایک بڑی کامیابی اس وقت ممکن ہوئی جب ترقی یافتہ ملکوں کے گروپ ’جی سیون‘ کے رکن یورپی ملک اٹلی نے بھی اس منصوبے کا حصہ بننے کی تصدیق کر دی۔
0 comments:
Post a Comment