بین الاقوامی تعاون کیلئے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب باعث اعزاز ہے، ایک سڑک اور ایک خطے کا نظریہ حقیقت میں بدل رہا ہے،
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بی آر آئی کا ایک بڑا جزو ہے،گوادر تیزی سے تجارتی مرکز بنتا جا رہا ہے،
چین کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری اور بھائی چارے کا رشتہ مستحکم بنیادوں پر استوار ہے،
پاکستان میں قومی سطح پر 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے کا آغاز کیا ہے
وزیر اعظم عمران خان کا بیجنگ میں دوسری بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب
بیجنگ ۔ 26 اپریل (این ٹی ایس رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان پر امن اور خوشحال دنیا کے ویژن کو کامیاب بنانے کے لئے اپنا کردار جاری رکھے گا، بین الاقوامی تعاون کیلئے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب باعث اعزاز ہے، ایک سڑک اور ایک خطے کا نظریہ حقیقت میں بدل رہا ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بی آر آئی کا ایک بڑا جزو ہے،گوادر تیزی سے تجارتی مرکز بنتا جا رہا ہے، چین کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری اور بھائی چارے کا رشتہ مستحکم بنیادوں پر استوار ہے، پاکستان میں قومی سطح پر 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے کا آغاز کیا ہے،عالمی شراکت داری کے فروغ کے حوالے سے اہم ایونٹ کے انعقاد پر چین کے صدر ژی جن پنگ اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، فورم میں شراکت داروں اور دوستوں کی شرکت سے بیلٹ اینڈ روڈ (بی آر آئی) ویژن کیلئے مستقبل کاایجنڈا تشکیل دینے میں مدد ملے گی۔ جمعہ کو بیجنگ میں دوسری بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جغرافیائی وسیاسی غیر یقینی کی عالمی صورتحال، عدم مساوات میں اضافہ اور تجارتی رکاوٹوں کے خاتمہ کے لئے بی آر آئی بین الاقوامی تعاون، شراکت داری، رابطوں کے فروغ اور مشترکہ خوشحالی کا بہترین ماڈل پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی سے گلوبلائزیشن کی موجودہ صورتحال میں دنیا کی اقوام کو ترقی کے حوالے سے ایک نئے اور اہم مرحلہ کے لئے مواقع دستیاب ہوں گے۔ فورم میں بین الاقوامی رہنمائوں کی کثیر تعداد میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے نا امیدی کی بجائے امید اور اختلافات پر قابو پانے کیلئے باہمی تعاون کا انتخاب کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بی آر آئی کے ویژن کے تحت تاریخی ترقی کے نظریہ پر 122 ممالک اور 49 بین الاقوامی اداروں نے دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بی آر آئی میں شرکت دار ہونے پر فخر محسوس کرتا ہے اور ہم چین کے ساتھ عالمی ترقی اور خوشحالی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے بنیادی شراکت دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بی آر آئی کی ابتداء سے ہی منصوبہ میں شامل ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) بی آر آئی کا ایک بڑا جزو ہے اور اس ویژن کے تحت شروع کیا جانے والا پہلا منصوبہ ہے جو بھرپور ترقی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کی فراہمی میں جامع اضافہ ہوا ہے جبکہ ہم نے بنیادی ڈھانچے کی خامیوں پر کامیابی سے قابو پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر جو کبھی ایک چھوٹا سا مچھیروں کا گائوں ہوتا تھا تیزی سے تجارتی مرکز بنتا جا رہا ہے اور گوادر میں تعمیر ہونے والا ایئرپورٹ ملک کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین مل کر سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں جس میں سماجی و اقتصادی ترقی، غربت کے خاتمے ، زرعی تعاون اور صنعتی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم، نئی ایجادات اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں بھی باہمی رابطوں کے فروغ سے پاک چین شراکت داری کو وسعت دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ سی پیک کے ساتھ ساتھ خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے گئے ہیں جہاں پر پاکستانی، چینی اور بین الاقوامی اداروں کو سرمایہ کاری کے مواقع پیش کئے جا رہے ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ پاک چین آزادانہ تجارت میں مزید اضافہ کے لئے معاہدہ کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے چین اور اس کی قیادت کی جانب سے پاکستان کی بھرپور معاونت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دوستی لازوال اور پرانی ہے جبکہ چین کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری اور بھائی چارے کا رشتہ مستحکم بنیادوں پر استوار ہے جو ہر مشکل کی گھڑی میں پورا اترا ہے۔ بی آر ایف سے خطاب کے موقع کو اہم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے فورم کے شرکاء کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں آزادانہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے ماحول سے استفادہ کریں اور ہماری معیشت میں شراکت دار بنیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری کو پاکستان کے بنیادی ڈھانچے، ریلویز، ڈیموں کی تعمیر، آئی ٹی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی خصوصی دعوت دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک سڑک اور ایک خطے کا نظریہ مزید مستحکم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کو عالمی سطح پر عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دینے کی دعوت دی اور کہا کہ اس سے ہم پائیدار معاشی ترقی کے مطلوبہ اہداف کے حصول کی جانب کامیابی سے سفر کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے صدر ژی جن پنگ نے اپنے خطاب میں کچھ چیزوں کا ذکر کیا ہے جبکہ میں بھی اس حوالے سے چند ترجیحات پیش کرنا چاہتاہوں جن میں سے سب سے پہلی ترجیح موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کو کم کرنے کے حوالے سے مشترکہ منصوبے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 5 سال کے دوران ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ کامیابی سے مکمل کیا ہے جبکہ چلی کے صدر نے بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اپنے خطاب میں خصوصی ذکر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں قومی سطح پر 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے کا آغاز کیا ہے اور میں تجویز پیش کرتا ہوں کہ ہمیں دنیا میں آئندہ 2 سال کے دوران 100 ارب درخت لگانے کے لئے مشترکہ منصوبے شروع کرنے چاہئیں تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ رکھتے ہوئے اس سے ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کر سکیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں بی آر آئی کے تحت سیاحت پر خصوصی توجہ دینی ہوگی، پاکستان سیاحت کی ترقی و فروغ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے تاکہ ہم عوام کے عوام سے رابطوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ بین الثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دے سکیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری تیسری ترجیح بدعنوانی کے تدارک کے لئے باہمی تعاون ہونا چاہیے تاکہ ہم مل کر وائٹ کالر کرائمز پر قابو پاسکیں کیونکہ وائٹ کالر جرائم سے دنیا بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بد عنوانی کے تدارک اور وائٹ کالرز کرائم پر قابو پانے کے لئے جامع اقدامات کررہا ہے جس میں عالمی برادری کی شراکت داری سے مطلوبہ اہداف کے نتائج کو آسان بنایا جاس سکتا ہے۔ وزیراعظم نے چوتھی ترجیح کے بارے میں کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ غربت کے خاتمہ کے لئے مل کر اقدامات کرے۔ پاکستان نے بھی ملک میں غربت کے خاتمے اور غذائی قلت پر قابو پانے کے لئے قومی سطح پر کاوشیں شروع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہم نے حال ہی میں غربت کے خاتمہ کیلئے احساس پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد چین کے ماڈل پر لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے کیونکہ چین نے تین دہائیوں کے دوران اپنے 800 ملین افراد کو غربت سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ پاکستان کی پانچویں ترجیح کے بارے میں وزیراعظم نے کہاکہ ہم تجارت میں مزید آسانیوں اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے جامع اقدامات کررہے ہیں تاکہ مختلف مشترکہ منصوبوں میں ہماری کاروباری برادری اور نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین کی شاندار تہذیب نے دنیا بھر کو شعور، باہمی عزت و احترام، برداشت اور استحکام دیا ہے۔ انہوں نے کہا چینی ثقافت سے بین الاقوامی سطح پر انسانیت کو کئی تحائف دیئے گئے اور اس کے علاوہ چین نے بڑی اہم اور نمایاں ایجادات متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ آرٹ اور کلچر سمیت بین الاقوامی سطح پر اتفاق کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک مشہور چینی مقولہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’سمندر اس لئے وسیع ہوتا ہے کیونکہ وہ کسی دریا کو مسترد نہیں کرتا‘‘۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان باہمی عزت اور مساوات کی بنیاد پر اپنا عمل جاری رکھے گااور چین سمیت بی آر آئی کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہم اپنے عوام کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے کام جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر امن اور خوشحال دنیا کے ویژن کو کامیاب بنانے کے لئے اپنا کردار جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں تا کہ مستقبل میں امید اور خوشحالی کے خواب حقیقت کا روپ دیا جاسکے۔
0 comments:
Post a Comment