صنعتکاروں کا، سندھ حکومت کی پالیسیوں پرکڑی تنقید ، متفقہ قراردار منظور کر لی ،زبیر موتی والا
اسمارٹ لاک ڈاؤن میں بدل کرتجارتی وصنعتی سرگرمیاں بحال کی جائیں، سلیمان چاؤلہ
ہنگامی اجلاس میں سینئر نائب صدر سلیم ناگریا، نائب صدر فرحان اشرفی، یونس ایم بشیر، جاوید بلوانی کی شرکت
طارق یوسف، سلیم پاریکھ، انور عزیز، عارف لاکھانی کے علاوہ صنعتکاروں نے بڑی تعداد ہنگامی اجلاس میں شرکت کی
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے سرپرست زبیرموتی والا اور صدر سلیمان چاؤلہ نے کراچی کی تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کی بحالی کے حوالے سے امتیازی سلوک پر احتجاج کیا ہے اورسندھ حکومت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے موجودہ لاک ڈاؤن کو اسمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کرنے کی اپیل کی ہے۔ سائٹ ایسوسی ایشن کے صدرسلیمان چاؤلہ کی جانب سے موجودہ حالات میں صنعتوں کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں سینئر نائب صدر سلیم ناگریا، نائب صدر فرحان اشرفی، یونس ایم بشیر، جاوید بلوانی،طارق یوسف، سلیم پاریکھ، انور عزیز، عارف لاکھانی کے علاوہ صنعتکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ہنگامی اجلاس میں صنعتکاروںنے کاروبار وصنعتوں کی بندش پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور درپیش مسائل پر رائے دیتے ہوئے متفقہ طور پرقرار منظور کی جس میں سندھ حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤکو روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن اور غیر یقینی صورتحال میں کراچی کی صنعتکار برادری کی مشکلات کو سمجھے اور موجودہ لاک ڈاؤن کو اسمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کرے تاکہ تجارتی وصنعتی سرگرمیاں بتدریج بحال ہوسکیں۔قرارداد میں سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیاکہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے ساتھ تھوک فروشوں، ریٹیل مارکیٹوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے اور ساتھ ہی تمام صنعتوں کو فوری طور پر پیداواری سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی دے۔اجلاس میں صنعتکاروں نے حکومت کو باور کروایاکہ ملک کے دیگر حصوں کی نسبت کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہاہے کیونکہ صرف کراچی میں ہی سخت لاک ڈاؤن ہے۔
صنعتکاروں نے اس بات پر زور دیا کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہو نے کوہے اور یہ تاجربرادری کے لیے کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے سب سے اہم مہینہ ہوتا ہے کیونکہ ماہ رمضان میں کاروباری سرگرمیاں بند ہونے کا مطلب سال بھر کا نقصان ہے لہٰذ اکاروباری سرگرمیاں بدتریج بحال کرنے کی راہ ہموار کی جائے۔قرارداد میںکارکنوں اور صنعتی ورکرز کو بے روزگاری سے بچانے کے لیے اسٹیٹ بینک کی ’’ ری فنانس اسکیم فار پیمنٹ آف ویجز اینڈ سیلریز ٹو دی ورکرز اینڈ ایمپلائز آف بزنس کنسرنس‘‘ کی طویل شرائط پر شدید تنقید کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ 70فیصد کاروبار سود کی بنیاد پر نہیں چلائے جاتے لہٰذا یہ وقت کی ضرورت ہے کہ شرح سود صفر کیاجائے اور اور شرائط کی طویل فہرست کو ایک کیا جائے نیز بینکس بعداز تاریخ کے چیک بھی قبول کریں جس سے تاجربرادری کوفوائد حاصل ہوں گے۔
0 comments:
Post a Comment