سیسی کے پاس دستیاب فنڈز کو ورکرز کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے وزیرمحنت سعید غنی سے رجوع کیا جائے
کے الیکٹرک کے یوٹلیٹی بلز اور سیسی، ای او بی آئی کی شراکت داری کو ایک سال کے لیے مؤخر کیا جائے، مجید عزیز
کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے کہاکہ سندھ حکومت کو فیکٹریوں کی بندش کے معاشی اثرات کا ادراک ہے اور وہ صنعتوں کو بتدریج کام کرنے کی اجازت دینے کے لیے پرعزم ہے تاہم صنعتکاروں کو یہ یقین دہانی کروانی ہوگی کہ وہ تمام طے کردہ احتیاطی تدابیر ( ایس او پیز ) پر سختی سے عمل کریں گے تاکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو ممکن حد تک روکا جاسکے۔ یہ بات انہوں نے ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان ( ای ایف پی ) کے صدر مجید عزیز، ای ایف پی کے ڈائریکٹر خالد جونیجو اور سیکریٹری جنرل فصیح الکریم سے اپنے دفتر میں ملاقات کے موقع پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے میں کہی۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری عثمان چاچڑ،سیکریٹری محنت عبدالرشید سولنگی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ممتاز علی شاہ نے ای ایف پی کے صدر مجید عزیز کی جانب سے ورکر ویلفیئر فنڈز اور سیسی کے پاس دستیاب فنڈز کو ورکرز کی اجرت اور تنخواہوں کے لیے استعمال کرنے کے مطالبے کواہمیت دیتے ہوئے سیکریٹری محنت کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف اور سیسی کے بورڈ کے ساتھ فوری اجلاس بلانے کے لیے وزیرمحنت سعید غنی سے تبادلہ خیال کریں اور سود سے پاک قرضے دینے کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں یا پھر ان فنڈز سے کم ازکم 50 فیصد سبسڈی دی جائے۔
چیف سیکریٹری نے مشکل کی اس گھڑی میں ای ایف پی کی جانب سے سوئی سدرن گیس، کے الیکٹرک کے یوٹلیٹی بلز اور سیسی، ای او بی آئی کی شراکت داری کو ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہاکہ ایسے وقت میں جب صنعتوں کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے حقیقتاً یہ ایک جائز مطالبہ ہے اور اس حوالے سے انہوں نے وفد کو یقین دہانی کروائی کہ وہ وفاقی حکومت سے صنعتوں کو ریلیف دینے کے لیے بات کریں گے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 55سال عمر کی حد انتظامیہ کے لیے نہیں بلکہ صرف ورکرز کے لیے ہے۔انہوں نے اس مطالبے سے بالکل اتفاق نہیں کیا کہ اقرار نامہ جس پر آجروں نے دستخط کرنا ہو اس شرط کو واپس لیا جانا چاہیے۔ممتاز شاہ نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ ایس ایم ایز کا استحکام برقرار رکھنے اور انہیں مالی بحران سے ہونے سے بچانے کے لیے مکمل تعاون کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں حکومت نے متعلقہ اقدامات کیے ہیں۔حکومت برآمدی صنعتوں سے جڑے کاروباری اداروں کو کام کرنے کی اجازت دینے کو ضروری سمجھتی ہے کیونکہ ان کے تیار کردہ سامان کی مسلسل فراہمی کے بغیر برآمدی صنعتیںنہیں چل سکتیں۔چیف سیکریٹری نے حالیہ بحران میں آجروں سے حکومت کی مدد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ انہیں امیدہے کہ نجی شعبہ ملک کے بہتر ترین مفاد میں قانونی چارہ جوئی سے گریز کرے گا۔ انہوں نے موجودہ بحران کے دوران ای ایف پی کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ ان کا دفتر ای ایف پی کے ساتھ مستقل بنیاد پر مشاورت جاری رکھے گا۔
0 comments:
Post a Comment