پاکیزہ کمائی کی صفات ~ The NTS News
The NTS News
hadith (صلی اللہ علیہ وسلم) Software Dastarkhān. دسترخوان. الفاظ کا جادو Stay Connected

Saturday, March 4, 2017

پاکیزہ کمائی کی صفات

کمائی کے پاکیزہ اور حلال ہونے میں کیا صفات ہونی چاہیں ، یہ ہمارےآقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تفصیل سے بیان فرمادیں۔
جس کی تجارت میں یہ باتیں شامل ہوگئیں اس کی کمائی پاکیزہ بھی ہو گئی اور حلال بھی۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب کسی کے اندر یہ چار باتیں ہوں گی ،اس کی کمائی حلال اور پاکیزہ ہوگی:-
مفہوم حدیث؛
1-خریدےتو برائی نہ کرے، 2-بیچے تو تعریف نہ کرے ، 3-اگر چیز میں کمی یاعیب ہے تو چھپائے نہیں، 4-درمیان میں قسمیں نہ کھائے۔
 خریدے تو چیز کی برائی نہ کرے:-
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کوئی چیز بکنے کے لیے آ جائے تو اس کے عیب اور نقص اس لیے بیان کرتے ہیں کہ اگلا بندہ پریشان ہوکر گھاٹے میں/کم قیمت پر دے کر چلا جائے۔ تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ ایسا نہ کیا جائے، ہاں واقعتا اس میں عیب ہو تو عیب اس کو بتا دیا جائے لیکن کم پیسوں پر نہیں بلکہ اس کی جو قیمت بنتی ہو اسی کے مطابق خریدا جائے۔ عیب دار چیز کو عیب دار چیز کے حساب سے خریدا جائے اور صحیح چیز کو صحیح چیز کے حساب سے خریدا جائے۔
تو صحیح چیز کے عیب کو بیان کرنا غلط ہے اور اس کو سستا خرید لینا آپ کی تجارت کو حرام کر سکتا ہے۔
فروخت کرے تو تعریف نہ کرے:-
اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان تعریف میں مبالغہ نہ کرے اتنی زیادہ تعریف نہ کرے کہ اگلا اس کی چرب زبانی سے متاثر ہوکر اس وقت چیز لے لے اور بعد میں اس کو افسوس ہو۔ ہاں اگر اس میں کوئی اوصاف ہوں تو بیان کر دے لیکن اس بات کا خیال رکھے کہ اپنی چیز کی تعریف کرتے ہوئے دوسرے کی چیز کی برائی نہ بیان کرےاور مبالغہ آرائی سے بچے۔
کیوں کہ قرآن کریم  میں آتا ہے،
مفہوم :-زبان سے جو جملہ نکلتا ہے وہ لکھ دیا جاتا ہے۔
چیز کے عیب کو نہ چھپائے:-
اگر چیز میں کوئی عیب ہو تو اس کو کھول کر بیان کر دے ،چھپائے نہیں۔ ایسا کرنا دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ نبی علیہ السلام کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ دھوکہ دینے والا ہم میں سے نہیں ہے۔
قسم نہ کھائے:-
نبی علیہ السلام کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ قسم کھانے سے مال تو بک جاتا ہے پر برکت نہیں رہتی۔ قسم کھائی بھی اللہ رب العزت کے نام کی جاتی ہے۔ اللہ کے نام کو اتنا حقیر کر دیا جاتا ہے کہ معمولی سے نفع کے لیے اللہ کا نام درمیان میں آ جاتا ہے۔ تو ایسے تاجر یا دوکاندار کی برکت اٹھالی جاتی ہے۔
معاملات صاف رکھے:-
اگر اسے کسی کا ادھار دینا ہو کہیں پےمنٹ کرنی ہو تو جس وقت کا وعدہ کیا ہو اس کے مطابق پے منٹ کرنے کی کوشش کرے، ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے وعدہ خلافی نہ کرے۔
ہاں اگرکسی وقت  حالات خراب ہو گئے یا کوئی اور پریشانی آ گئی تو محبت و عاجزی کے ساتھ معاملے کو سلجھائے۔
لیکن نیت یہی ہو کہ جلد ادائیگی کرنی ہے ورنہ رقم ہوتے ہوئے نہ ادا کرنے والے کو ایک حدیث کے مطابق ظالم کہا گیا ہے۔
مقروض سے معاملہ:-
اگر کسی کا اس کے ذمے قرض ہے تو اس پر سختی نہ کرے، گالم گلوچ اور غصہ نہ کرے بلکہ محبت و حکمت سے کام لے۔
یہ چیزیں جس تاجر میں ہوں گی تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ رزق حلال کمانے والا ہے۔
اللہ ہمیں بھی رزق کو جائز اور حلال طریقے سے حاصل کرنے والا بنائے اور ہماری کمائیوں میں برکتیں عطا فرمائے۔ آمین
ماخوذ از بیان
حافظ ابراہیم نقشبندی دامت برکاتہم
خلیفہ مجاز حضرت شیخ ذوالفقار نقشبندی دامت برکاتہم

0 comments: