جہانگیر کا گھناونا کردار تاریخ کے کچھ اوراق ~ The NTS News
The NTS News
hadith (صلی اللہ علیہ وسلم) Software Dastarkhān. دسترخوان. الفاظ کا جادو Stay Connected

Monday, March 13, 2017

جہانگیر کا گھناونا کردار تاریخ کے کچھ اوراق



۱۹۸۳ء میں مشتاق راج نامی ایڈووکیٹ، جس کے بارے میں مشہور تھا کہ قادیانی ہے، نے 'آفاقی اشتمالیت' کے نام سے کتاب تحریر کی۔ اس کتاب میں انبیائے کرام علیہم السلام کی ذواتِ مقدسہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی اور انتہا یہ کہ حضور رسالت مآب ﷺ کی شانِ اقدس میں بھی گستاخانہ جسارت کی گئی تھی۔ ورلڈ ایسوسی ایشن آف مسلم جیورسٹس اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی قرار داد کے نتیجے میں حکومت نے اس کتاب کو ضبط کرنے کے احکامات جاری کئے۔ مشتاق راج کے خلاف توہین مذہب کے جرم میں زیر دفعہ ۲۹۵۔ الف تعزیراتِ پاکستان مقدمہ درج کر لیا گیا، کیونکہ تعزیراتِ پاکستان میں 'توہین ِرسالت' جیسے سنگین اور انتہائی دل آزار جرم کی کوئی سزا مقرر نہیں تھی۔ اسی لئے مشتاق راج کی گرفتاری عمل میں نہ آئی جس سے مسلمانوں میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی۔ تمام اسلامی مکاتب ِ فکر کے علماء اور ممتاز قانون دانوں نے کانفرنس منعقد کی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اسلام میں توہین رسالت کی سز ا ، سزائے موت مقرر کی جائے!
مشتاق راج کی گستاخانہ جسارت کے خلاف مسلمانوں کے جذبات ابھی گرم ہی تھے کہ عاصمہ جہانگیر کی طرف سے ۱۷؍مئی کو پیغمبر اسلام کی شان میں سخت بے ادبی کا مذموم واقعہ پیش آیا۔اس حیا باختہ عورت نے معلم انسانیت ﷺ کو (اس کی منہ میں خاک)'اَن پڑھ' کہہ دیا۔ یہ ہفواتی بکواس عاصمہ نے افرنگ زدہ،آوارگی ٔ نسواں کی علمبردار عورتوں کے اسلام آباد میں منعقد کردہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ روزنامہ جسارت کی رپورٹ کے مطابق :
'خواتین محاذِ عمل اسلا م آباد کے ایک جلسے میں صورتِ حال اس وقت سنگین ہو گئی، جب ایک خاتون مقرر عاصمہ جیلانی نے شریعت بل کیخلاف تقریر کرتے ہوئے سرورِ کائنات ﷺ کے بارے میں غیر محتاط زبان استعمال کی۔
اس پر ایک مقامی وکیل نے احتجاج کیا اورکہا کہ رسولِؐ خداکے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔جس پر دونوں کے درمیان تلخی ہو گئی اور جلسے کی فضا کشیدہ ہو گئی۔ عاصمہ جہانگیر نے اپنی تقریر میں 'تعلیم سے نابلد' اور 'ان پڑھ' کے الفاظ استعمال کیے تھے۔'' (جسارت ،کراچی ۱۸؍مئی ۱۹۸۴ء)
عاصمہ جہانگیر ا س وقت عاصمہ جیلانی کہلاتی تھی۔ اس سیاہ بخت عاصمہ ڑی نے محسن انسانیت ﷺ کے لیے جان بوجھ کر وہی لفظ استعمال کیا جو یورپی مستشرقین، اسلام او ر پیغمبر اسلام ﷺ کی تحقیر اور اہانت کی غرض سے جان بوجھ کر استعمال کرتے ہیں۔جس سیمینار میں عاصمہ ڑی نے یہ الفاظ ادا کیے، وہ شریعت بل کی مخالفت میں ہو رہا تھا ا ور ظاہر ہے ایسی مخالفانہ فضا میں ان الفاظ کی کوئی دوسری تاویل یا تعبیر نہیں کی جاسکتی۔ اور نہ ہی سیمینار کے حاضرین کے مطابق عاصمہ ڑی کی تقریر کاسیاق وسباق ایسا تھا جس میں اس کا کوئی اور مفہوم لیا جاسکتا ہو۔ اس سیمینار میں سب 'پڑھے لکھے'. لوگ تھے۔۔                       ابھی پچھلے ہفتے ایک بار پھر اسلام کے مقدس نام پر قائم ھمارے دارالخلافے اسلام آباد کی سب سے بڑی عدالت عالیہ میں اس عاصمہ جہانگیر بدبخت نےعدالت عالیہ کے احاطے میں چیف جسٹس شوکت صدیقی کونہ صرف کو سخت برا بھلا کہا، بلکہ مسلمانوں کی مقدس ترین عبادت گاہ مسجد کو بھی غلط مفہوم میں استعمال کیا حد تو یہ کہ وہاں موجود مسلمان وکلاء نے خاموشی سے سن بھی لیا اور افسوس کہ نہ تو عدالت عالیہ نے کوئی سوموٹو ایکشن لیا نا ہی معزز مسلمان وکلاء نےکوئی پٹیشن داخل کی اور دکھ اس بات کا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پربڑے بڑے مظاہرے کرنےوالی اسلامی و سیاسی جماعتوں کی خاموشی  بھی سمجھ سے بالاتر افسوس اس واقعے کے وقت کوئی ترکھان کا بیٹا غازی علم الدین شہید تھا ، نہ ہی کو ئی ممتاز قادری یا تنویر عطاری، جو اس گستاخِ رسول  عورت نما خسرے عاصمہ ڑی کی زبان کو بند کرانے کے لیے عملی اقدام کر گزرتا۔۔ ....................
لوگوں نہیں  نہیں یہ ھر آدمی کا کام نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ عاشقوں............... اب وقت آگیا ھے کہ ھم میں سے ھر شخص جو سچّاعاشق رسول صلی علیہ وآلہ وسلم ھونے کا دعوے دار ھے ھم میں سے ھرعاشق ایک خط نوازشریف ایک خط صدر ممنون اور ایک سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے کہ عاصمہ جہانگیر قادیانی اور گستاخ بلاگرز کے خلاف فوری ایکشن لے لیں اور صاف صاف کھلے لفظوں میں ان ذمہ داروں کولکھا جائے کہ یا آپ خود کاروائی کریں یا پھر عوام کو کاروائی کا اختیار دےدیں ھم ایک ھفتے میں بھینسہ گروپ کو بھوسہ اور موم بتی گروپ کی میک اپ زدہ وطن دشمن آنٹیز کاجسم ، دماغ انکی اپنی پسندیدہ این جی او مینٹل ھسپتال کے ذریعے درست کراکے ان کے پریشان شوہروں کو درستئی  اخلاق کا میڈیکل فٹ نیس سرٹیفیکٹ بھی فراھم کرنے کی پوری کوشش کرینگے ۔۔    ھم اپنے نبی  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عاشق ہیں اور پیروکار  ھیں گستاخوں کے سر قلم کرنے والوں کے........ خاصں کر موجودہ دور کے ملک ممتاز حسین قادری شہید اور غازی تنویر قادری کے .........اگر ھمارے پیارےنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس پرکسی نے بھی، کسی طرح کی گستاخی کی اور اسکو ذمہ دار حکمرانوں نے سزا نہ دی تو ھم پھر وہی کرینگے جو صحابہ رضی اتعالیٰ عنہ کرتے رہے یعنی....................
"گستاخ رسول کی ایک سزا  سر تن سے جدا سر تن سے جدا

0 comments: