Thursday, March 30, 2017
Monday, March 27, 2017
Saturday, March 25, 2017
Friday, March 24, 2017
Wednesday, March 22, 2017
Saturday, March 18, 2017
Friday, March 17, 2017
نکاح اور جنازہ
فرق صرف اتنا سا تھا
میری میت اٹھی
پھول مجھ پر بھی برسے
فرق صرف اتنا سا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے سجایا گیا
میں بھی گھر کو چلا
فرق صرف اتنا سا تھا
مجھے اٹھایا گیا
لوگ یہاں بھی تھے
فرق صرف اتنا ہے
ان کو رونا یہاں
مولوی ادھر بھی تھا
دو بول میرے پڑھے
تیرا نکاح پڑھا
میرا جنازہ پڑھا
فرق صرف اتنا سا تھا۔
مجھے دفنایا
جب آپ اس پیغام کو آگے بھیجنے لگیں گے تو شیطان آپ کو روکے گا ۔
ایک سیکنڈ نہ سوچیں۔ صرف کاپی اور پیسٹ کر کے اپنے تمام نمبرز کو بھیج دیں۔۔
۔
Thursday, March 16, 2017
Wednesday, March 15, 2017
Tuesday, March 14, 2017
Monday, March 13, 2017
جہانگیر کا گھناونا کردار تاریخ کے کچھ اوراق

۱۹۸۳ء میں مشتاق راج نامی ایڈووکیٹ، جس کے بارے میں مشہور تھا کہ قادیانی ہے، نے 'آفاقی اشتمالیت' کے نام سے کتاب تحریر کی۔ اس کتاب میں انبیائے کرام علیہم السلام کی ذواتِ مقدسہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی اور انتہا یہ کہ حضور رسالت مآب ﷺ کی شانِ اقدس میں بھی گستاخانہ جسارت کی گئی تھی۔ ورلڈ ایسوسی ایشن آف مسلم جیورسٹس اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی قرار داد کے نتیجے میں حکومت نے اس کتاب کو ضبط کرنے کے احکامات جاری کئے۔ مشتاق راج کے خلاف توہین مذہب کے جرم میں زیر دفعہ ۲۹۵۔ الف تعزیراتِ پاکستان مقدمہ درج کر لیا گیا، کیونکہ تعزیراتِ پاکستان میں 'توہین ِرسالت' جیسے سنگین اور انتہائی دل آزار جرم کی کوئی سزا مقرر نہیں تھی۔ اسی لئے مشتاق راج کی گرفتاری عمل میں نہ آئی جس سے مسلمانوں میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی۔ تمام اسلامی مکاتب ِ فکر کے علماء اور ممتاز قانون دانوں نے کانفرنس منعقد کی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اسلام میں توہین رسالت کی سز ا ، سزائے موت مقرر کی جائے!
مشتاق راج کی گستاخانہ جسارت کے خلاف مسلمانوں کے جذبات ابھی گرم ہی تھے کہ عاصمہ جہانگیر کی طرف سے ۱۷؍مئی کو پیغمبر اسلام کی شان میں سخت بے ادبی کا مذموم واقعہ پیش آیا۔اس حیا باختہ عورت نے معلم انسانیت ﷺ کو (اس کی منہ میں خاک)'اَن پڑھ' کہہ دیا۔ یہ ہفواتی بکواس عاصمہ نے افرنگ زدہ،آوارگی ٔ نسواں کی علمبردار عورتوں کے اسلام آباد میں منعقد کردہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ روزنامہ جسارت کی رپورٹ کے مطابق :
'خواتین محاذِ عمل اسلا م آباد کے ایک جلسے میں صورتِ حال اس وقت سنگین ہو گئی، جب ایک خاتون مقرر عاصمہ جیلانی نے شریعت بل کیخلاف تقریر کرتے ہوئے سرورِ کائنات ﷺ کے بارے میں غیر محتاط زبان استعمال کی۔
اس پر ایک مقامی وکیل نے احتجاج کیا اورکہا کہ رسولِؐ خداکے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔جس پر دونوں کے درمیان تلخی ہو گئی اور جلسے کی فضا کشیدہ ہو گئی۔ عاصمہ جہانگیر نے اپنی تقریر میں 'تعلیم سے نابلد' اور 'ان پڑھ' کے الفاظ استعمال کیے تھے۔'' (جسارت ،کراچی ۱۸؍مئی ۱۹۸۴ء)
عاصمہ جہانگیر ا س وقت عاصمہ جیلانی کہلاتی تھی۔ اس سیاہ بخت عاصمہ ڑی نے محسن انسانیت ﷺ کے لیے جان بوجھ کر وہی لفظ استعمال کیا جو یورپی مستشرقین، اسلام او ر پیغمبر اسلام ﷺ کی تحقیر اور اہانت کی غرض سے جان بوجھ کر استعمال کرتے ہیں۔جس سیمینار میں عاصمہ ڑی نے یہ الفاظ ادا کیے، وہ شریعت بل کی مخالفت میں ہو رہا تھا ا ور ظاہر ہے ایسی مخالفانہ فضا میں ان الفاظ کی کوئی دوسری تاویل یا تعبیر نہیں کی جاسکتی۔ اور نہ ہی سیمینار کے حاضرین کے مطابق عاصمہ ڑی کی تقریر کاسیاق وسباق ایسا تھا جس میں اس کا کوئی اور مفہوم لیا جاسکتا ہو۔ اس سیمینار میں سب 'پڑھے لکھے'. لوگ تھے۔۔ ابھی پچھلے ہفتے ایک بار پھر اسلام کے مقدس نام پر قائم ھمارے دارالخلافے اسلام آباد کی سب سے بڑی عدالت عالیہ میں اس عاصمہ جہانگیر بدبخت نےعدالت عالیہ کے احاطے میں چیف جسٹس شوکت صدیقی کونہ صرف کو سخت برا بھلا کہا، بلکہ مسلمانوں کی مقدس ترین عبادت گاہ مسجد کو بھی غلط مفہوم میں استعمال کیا حد تو یہ کہ وہاں موجود مسلمان وکلاء نے خاموشی سے سن بھی لیا اور افسوس کہ نہ تو عدالت عالیہ نے کوئی سوموٹو ایکشن لیا نا ہی معزز مسلمان وکلاء نےکوئی پٹیشن داخل کی اور دکھ اس بات کا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پربڑے بڑے مظاہرے کرنےوالی اسلامی و سیاسی جماعتوں کی خاموشی بھی سمجھ سے بالاتر افسوس اس واقعے کے وقت کوئی ترکھان کا بیٹا غازی علم الدین شہید تھا ، نہ ہی کو ئی ممتاز قادری یا تنویر عطاری، جو اس گستاخِ رسول عورت نما خسرے عاصمہ ڑی کی زبان کو بند کرانے کے لیے عملی اقدام کر گزرتا۔۔ ....................
لوگوں نہیں نہیں یہ ھر آدمی کا کام نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ عاشقوں............... اب وقت آگیا ھے کہ ھم میں سے ھر شخص جو سچّاعاشق رسول صلی علیہ وآلہ وسلم ھونے کا دعوے دار ھے ھم میں سے ھرعاشق ایک خط نوازشریف ایک خط صدر ممنون اور ایک سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے کہ عاصمہ جہانگیر قادیانی اور گستاخ بلاگرز کے خلاف فوری ایکشن لے لیں اور صاف صاف کھلے لفظوں میں ان ذمہ داروں کولکھا جائے کہ یا آپ خود کاروائی کریں یا پھر عوام کو کاروائی کا اختیار دےدیں ھم ایک ھفتے میں بھینسہ گروپ کو بھوسہ اور موم بتی گروپ کی میک اپ زدہ وطن دشمن آنٹیز کاجسم ، دماغ انکی اپنی پسندیدہ این جی او مینٹل ھسپتال کے ذریعے درست کراکے ان کے پریشان شوہروں کو درستئی اخلاق کا میڈیکل فٹ نیس سرٹیفیکٹ بھی فراھم کرنے کی پوری کوشش کرینگے ۔۔ ھم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عاشق ہیں اور پیروکار ھیں گستاخوں کے سر قلم کرنے والوں کے........ خاصں کر موجودہ دور کے ملک ممتاز حسین قادری شہید اور غازی تنویر قادری کے .........اگر ھمارے پیارےنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس پرکسی نے بھی، کسی طرح کی گستاخی کی اور اسکو ذمہ دار حکمرانوں نے سزا نہ دی تو ھم پھر وہی کرینگے جو صحابہ رضی اتعالیٰ عنہ کرتے رہے یعنی....................
"گستاخ رسول کی ایک سزا سر تن سے جدا سر تن سے جدا
Sunday, March 12, 2017
Saturday, March 11, 2017
*ہماری اولاد نافرمان کیوں ہے .......؟؟؟*
مہربانی فرما کر اس کا علاج تجویز کیا جائے، کوئی تعویذ دے دیا جائے، کوئی پانی دم کر دیا جائے یا کوئی ذکر بتا دیں ...........؟؟؟
کیا یہ ممکن ہے ......؟
کیا یہ اللہ کے سسٹم کا حصہ ہے .......؟
تربیت کیسی دی ہے .........؟
موسیقی کی اجازت تو نہیں دی ...........؟
فلمیں اور گانے سننے، دیکھنے کی اولاد کو چھوٹ دی یا قرآن سیکھنے، سمجھنے پر بھی مجبور کیا ........؟
نماز نہ پڑھنے پر ڈانٹا یا نرمی کرتے رہے ........؟
اسکے دوستوں اور اسکی تنہائی پر نظر رکھی ........؟
کس دولت پر اس کو پروان چڑھایا ہے ..........؟
کیا اُس میں استحصال کا پیسہ ہے ............؟
کیا اُس میں حرام کا پیسہ ہے ..........؟
لوٹ مار کا پیسہ ہے ...........؟
رشوتوں کا پیسہ ہے ............؟
نمبر دو کاروبار کا پیسہ ہے .............؟
اگر وہ واقعی چاہتا ہے کہ اُسکی اولاد فرماں بردار ہو ..........
اُس نے والدین سے کیسا سلوک اختیار کیا ........؟
کیا اُنکی فرماں برداری کرتا رہا یا بے ادبی کرتا رہا .......؟
اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے بطن سے نکلے ہوئے بچے، جن کے آپ خالق نہیں ہیں، بلکہ ایک ذریعہ ہیں ایک Source ہیں، وہ آپ کے فرماں بردار ہوں جائیں، تو جس نے آپ کو پیدا کیا ہے وہ بھی چاہتا ہے کہ آپ اُس کے فرمانبردار ہو جائیں، آپ اپنی فرماں برداری پروردگار کے لیے بڑھا دیں تاکہ آپ کی اولاد آپ کی فرماں بردار ہو جائے اور زندگی کا صحیح سکون اور راحت آپ کو نصیب ہو .........!!!
اس کے ہاتھوں بڑے بڑے صاحبِِ حیثیت لوگ بھی پریشان ہیں، لیکن اسکا فارمولا وہی ہے جو اوپر بتا دیا گیا ہے۔ نیازیں اور تعویذ اس کا فارمولا نہیں ہیں، اس میں مت پھنسیں کیونکہ آپکی اولاد کو صرف اللہ ہی فرماں بردار بنا سکتا ہے، کوئی اور کوئی نہیں بنا سکتا .......!!!
آمین ثم آمین .....
Friday, March 10, 2017
Thursday, March 9, 2017
Wednesday, March 8, 2017
*خواتین کا عالمی دن اور لسبیلہ تحریر *خلیل رونجھو وانگ*
فراڈ
یہ نوجوان لندن کے ایک بین الاقوامی بینک میں معمولی سا کیشیر تھا‘ اس نے بینک کے ساتھ ایک ایسا فراڈ کیا جس کی وجہ سے وہ بیسویں صدی کا سب سے بڑا فراڈیا ثابت ہوا‘ وہ کمپیوٹر کی مدد سے بینک کے لاکھوں کلائنٹس کے اکاؤنٹس سے ایک‘ ایک پینی نکالتا تھا اور یہ رقم اپنی بہن کے اکاؤنٹ میں ڈال دیتا تھا، وہ یہ کام پندرہ برس تک مسلسل کرتا رہا یہاں تک کہ اس نے کلائنٹس کے اکاؤنٹس سے کئی ملین پونڈ چرا لیے، آخر میں یہ شخص ایک یہودی تاجر کی شکایت پر پکڑا گیا‘ یہ یہودی تاجر کئی ماہ تک اپنی بینک سٹیٹ منٹ واچ کرتا رہا اور اسے محسوس ہوا اس کے اکاؤنٹ سے روزانہ ایک پینی کم ہو رہی ہے چنانچہ وہ بینک منیجر کے پاس گیا‘ اسے اپنی سابق بینک سٹیٹمنٹس دکھائیں اور اس سے تفتیش کا مطالبہ کیا...
منیجر نے یہودی تاجر کو خبطی سمجھا ‘ اس نے قہقہہ لگایااور دراز سے ایک پاؤنڈ نکالا اور یہودی تاجر کی ہتھیلی پر رکھ کر بولا :
’’ یہ لیجئے میں نے آپ کا نقصان پورا کر دیا ‘‘
یہودی تاجر ناراض ہو گیا‘ اس نے منیجر کو ڈانٹ کر کہا :
’’میرے پاس دولت کی کمی نہیں‘ میں بس آپ لوگوں کو آپ کے سسٹم کی کمزوری بتانا چاہتا تھا‘‘
وہ اٹھا اور بینک سے نکل گیا، یہودی تاجر کے جانے کے بعد منیجر کو شکایت کی سنگینی کا اندازا ہوا ‘ اس نے تفتیش شروع کرائی تو شکایت درست نکلی اور یوں یہ نوجوان پکڑا گیا...
یہ لندن کا فراڈ تھا لیکن ایک فراڈ پاکستان میں بھی ہو رہا ہے‘ اس فراڈ کا تعلق پیسےکے سکے سےجڑا ہے، پاکستان کی کرنسی یکم اپریل 1948ء کو لانچ کی گئی تھی‘ اس کرنسی میں چھ سکے تھے‘ ان سکوں میں ایک روپے کا سکہ‘ اٹھنی‘ چونی‘ دوانی‘ اکنی‘ ادھنا اور ایک پیسے کا سکہ شامل تھے‘ پیسے کے سکے کوپائی کہا جاتا تھا، اس زمانے میں ایک روپیہ 16 آنے اور 64پیسوں کے برابر ہوتا تھا...
یہ سکے یکم جنوری 1961ء تک چلتے رہے‘ 1961ء میں صدر ایوب خان نے ملک میں اشاریہ نظام نافذ کر دیا جس کے بعد روپیہ سو پیسوں کا ہو گیا جبکہ اٹھنی‘ چونی‘ دوانی اور پائی ختم ہو گئی اور اس کی جگہ پچاس پیسے‘ پچیس پیسے‘ دس پیسے‘ پانچ پیسے اور ایک پیسے کے سکے رائج ہو گئے...
یہ سکے جنرل ضیاء الحق کے دور تک چلتے رہے لیکن بعدازاں آہستہ آہستہ ختم ہوتے چلے گئے یہاں تک کہ آج سب سے چھوٹا سکہ ایک روپے کا ہے اور ہم نے پچھلے تیس برسوں سے ایک پیسے‘ پانچ پیسے‘ دس پیسے اور پچیس پیسے کا کوئی سکہ نہیں دیکھا کیوں...؟
کیونکہ سٹیٹ بینک یہ سکے جاری ہی نہیں کر رہا لیکن آپ حکومت کا کمال دیکھئے حکومت جب بھی پیٹرول‘ گیس اور بجلی کی قیمت میں اضافہ کرتی ہےتو اس میں روپوں کےساتھ ساتھ پیسےضرور شامل ہوتے ہیں مثلاً آپ پیٹرول کے تازہ ترین اضافے ہی کو لے لیجئے‘ حکومت نے پٹرول کی قیمت میں5 روپے 92 پیسے اضافہ کیا جس کے بعد پٹرول کی قیمت 62روپے 13پیسے‘ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 62روپے 65پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت 54روپے 94پیسے ہو گئی ...
اب سوال یہ ہے ملک میں پیسے کا تو سکہ ہی موجود نہیں لہٰذا جب کوئی شخص ایک لیٹر پیٹرول ڈلوائے گاتوکیاپمپ کاکیشیر اسے87پیسے واپس کرے گا...؟ نہیں وہ بالکل نہیں کرے گا چنانچہ اسے لازماً 62کی جگہ 63 روپے ادا کرنا پڑیں گے...
یہ زیادتی کیوں ہے...؟
اب آپ مزید دلچسپ صورتحال ملاحظہ کیجئے‘ پاکستان میں روزانہ 3لاکھ 20ہزار بیرل پیٹرول فروخت ہوتا ہے، آپ اگراسےلیٹرز میں کیلکولیٹ کریں تو یہ 5کروڑ 8لاکھ 80ہزار لیٹرز بنتا ہے، آپ اب اندازا کیجئے اگر پٹرول سپلائی کرنے والی کمپنیاں ہرلیٹرپر87پیسےاڑاتی ہیں تویہ کتنی رقم بنےگی... ؟
یہ 4کروڑ 42لاکھ 65ہزار روپے روزانہ بنتے ہیں....
یہ رقم حتمی نہیں کیونکہ تمام لوگ پیٹرول نہیں ڈلواتے‘صارفین ڈیزل اور مٹی کا تیل بھی خریدتے ہیں اور زیادہ تر لوگ پانچ سے چالیس لیٹر پیٹرول خریدتے ہیں اور بڑی حد تک یہ پیسے روپوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں لیکن اس کے باوجود پیسوں کی ہیراپھیری موجود رہتی ہے، مجھے یقین ہے اگر کوئی معاشی ماہر اس ایشو پر تحقیق کرے ‘ وہ پیسوں کی اس ہیرا پھیری کو مہینوں‘ مہینوں کو برسوں اور برسوں کو 30سال سے ضرب دے تو یہ اربوں روپےبن جائیں گےگویاہماری سرکاری مشینری 30 برس سے چند خفیہ کمپنیوں کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا رہی ہے اور حکومت کو معلوم تک نہیں...
ہم اگر اس سوال کا جواب تلاش کریں تو یہ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا اسکینڈل ثابت ہوگا...
یہ بھی ہو سکتا ہے اس کرپشن کا والیم ساڑھے چار کروڑ روپے نہ ہولیکن اس کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ موجود رہے گا کہ جب اسٹیٹ بینک پیسے کا سکہ جاری ہی نہیں کررہا تو حکومت کرنسی کو سکوں میں کیوں ماپ رہی ہے اور ہم ’’راؤنڈ فگر‘‘ میں قیمتوں کا تعین کیوں کرتے ہیں...؟
ہم 62روپے 13پیسوں کو 62روپے کر دیں یا پھر پورے 63روپے کر دیں تا کہ حکومت اور صارفین دونوں کو سہولت ہو جائے، حکومت اگر ایسا نہیں کر رہی تو پھر اس میں یقیناً کوئی نہ کوئی ہیرا پھیری ضرور موجود ہے کیونکہ ہماری حکومتوں کی تاریخ بتاتی ہےہماری بیوروکریسی کوئی ایسی غلطی نہیں دہراتی جس میں اسے کوئی فائدہ نہ ہو...!!!
Tuesday, March 7, 2017
بچاؤ کیلئے تدابیر
Monday, March 6, 2017
Saturday, March 4, 2017
فرعون اور فرعونیت
پاکیزہ کمائی کی صفات
جس کی تجارت میں یہ باتیں شامل ہوگئیں اس کی کمائی پاکیزہ بھی ہو گئی اور حلال بھی۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جب کسی کے اندر یہ چار باتیں ہوں گی ،اس کی کمائی حلال اور پاکیزہ ہوگی:-
مفہوم حدیث؛
1-خریدےتو برائی نہ کرے، 2-بیچے تو تعریف نہ کرے ، 3-اگر چیز میں کمی یاعیب ہے تو چھپائے نہیں، 4-درمیان میں قسمیں نہ کھائے۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کوئی چیز بکنے کے لیے آ جائے تو اس کے عیب اور نقص اس لیے بیان کرتے ہیں کہ اگلا بندہ پریشان ہوکر گھاٹے میں/کم قیمت پر دے کر چلا جائے۔ تو نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ ایسا نہ کیا جائے، ہاں واقعتا اس میں عیب ہو تو عیب اس کو بتا دیا جائے لیکن کم پیسوں پر نہیں بلکہ اس کی جو قیمت بنتی ہو اسی کے مطابق خریدا جائے۔ عیب دار چیز کو عیب دار چیز کے حساب سے خریدا جائے اور صحیح چیز کو صحیح چیز کے حساب سے خریدا جائے۔
تو صحیح چیز کے عیب کو بیان کرنا غلط ہے اور اس کو سستا خرید لینا آپ کی تجارت کو حرام کر سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان تعریف میں مبالغہ نہ کرے اتنی زیادہ تعریف نہ کرے کہ اگلا اس کی چرب زبانی سے متاثر ہوکر اس وقت چیز لے لے اور بعد میں اس کو افسوس ہو۔ ہاں اگر اس میں کوئی اوصاف ہوں تو بیان کر دے لیکن اس بات کا خیال رکھے کہ اپنی چیز کی تعریف کرتے ہوئے دوسرے کی چیز کی برائی نہ بیان کرےاور مبالغہ آرائی سے بچے۔
کیوں کہ قرآن کریم میں آتا ہے،
مفہوم :-زبان سے جو جملہ نکلتا ہے وہ لکھ دیا جاتا ہے۔
اگر چیز میں کوئی عیب ہو تو اس کو کھول کر بیان کر دے ،چھپائے نہیں۔ ایسا کرنا دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ نبی علیہ السلام کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ دھوکہ دینے والا ہم میں سے نہیں ہے۔
نبی علیہ السلام کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ قسم کھانے سے مال تو بک جاتا ہے پر برکت نہیں رہتی۔ قسم کھائی بھی اللہ رب العزت کے نام کی جاتی ہے۔ اللہ کے نام کو اتنا حقیر کر دیا جاتا ہے کہ معمولی سے نفع کے لیے اللہ کا نام درمیان میں آ جاتا ہے۔ تو ایسے تاجر یا دوکاندار کی برکت اٹھالی جاتی ہے۔
اگر اسے کسی کا ادھار دینا ہو کہیں پےمنٹ کرنی ہو تو جس وقت کا وعدہ کیا ہو اس کے مطابق پے منٹ کرنے کی کوشش کرے، ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے وعدہ خلافی نہ کرے۔
ہاں اگرکسی وقت حالات خراب ہو گئے یا کوئی اور پریشانی آ گئی تو محبت و عاجزی کے ساتھ معاملے کو سلجھائے۔
لیکن نیت یہی ہو کہ جلد ادائیگی کرنی ہے ورنہ رقم ہوتے ہوئے نہ ادا کرنے والے کو ایک حدیث کے مطابق ظالم کہا گیا ہے۔
اگر کسی کا اس کے ذمے قرض ہے تو اس پر سختی نہ کرے، گالم گلوچ اور غصہ نہ کرے بلکہ محبت و حکمت سے کام لے۔
اللہ ہمیں بھی رزق کو جائز اور حلال طریقے سے حاصل کرنے والا بنائے اور ہماری کمائیوں میں برکتیں عطا فرمائے۔ آمین
حافظ ابراہیم نقشبندی دامت برکاتہم
Friday, March 3, 2017
" ھم نازی جنگ ھار چُکے ھیں
دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر جرمن فوج کو فرانس خالی کرنے کا حکم ملا تو جرمن کمانڈنٹ نے افسروں کو جمع کر کے کہا " ھم نازی جنگ ھار چُکے ھیں ، فرانس ھمارے ھاتھ سے نکل رھا ھے۔ یہ سچ ھے اور یہ بھی سچ ھے کہ شاید اگلے 50 برسوں تک ھم کو دوبارا فرانس میں داخلے کی اجازت بھی نہ ملے اس لیئے میرا حکم ھے کہ پیرس کے عجائب گھروں ، نوادرات سے بھرے نمائش گھروں اور ثقافت سے مالا مال ھنر کدوں سے جو کچھ سمیٹ سکتے ھو سمیٹ لو۔ جب فرانسیسی اس شھر کا اقتدار سنبھالیں تو انہیں جلے ھوئے پیرس کے علاہ کچھ نہ ملے"
جنرل کا حکم تھا سب افسر عجائب گھروں پر ٹوٹ پڑے اور اربوں ڈالرز کے نوادرات اُٹھا لائے۔ اُن میں ڈوئچی کی مونا لیزا تھی ، وین گوہ کی تصویریں ، وینس ڈی ملو کا مرمریں مجسمہ غرض کہ کچھ نہ چھوڑا ۔ جب عجائب گھر خالی ھو گئے تو جنرل نے سب نوادرات ایک ٹرین پر رکھے اور ٹرین کو جرمنی لے جانے کا حکم دیا۔ ٹریں روانہ تو ھو گئی لیکن شھر سے باھر نکلتے ھی اس کا انجن خراب ھو گیا۔ انجئنیر آئے انجن ٹھیک کیا اور ٹرین پھر روانہ ھو گئی لیکن 10 کلومیٹر طے کرنے بعد اس کے پہیے جام ھو گئے۔ انجئنیر آئے مسئلہ ٹھیک کیا اور ٹرین پھر روانہ ھو گئی لیکن چند کلومیٹر بعد بوائلر پھٹ گیا۔ انجئنیر آئے بوائلر مرمت ھوا اور ٹرین پھر چل پڑی ، ابھی تھوڑی دور ھی گئی تھی کہ پریشیر بنانے والے پسٹن جواب دے گئے۔انجئنیر آئے پسٹن مرمت ھوئے اور ٹرین روانہ ھوئی ۔ٹرین خراب ھوتی رھی اور جرمن انجئنیر اسے ٹھیک کرتے رھے یہاں تک کہ فرانس کا اقتدار فرانسیسیوں نے سنبھال لیا اور ٹرین ابھی فرانس کی حد میں ھی رھی۔
ٹرین کے ڈرائیور کو پیغام ملا کہ " موسیو بہت شکریہ پر اب ٹرین جرمنی نہیں واپس پیرس آئے گی" ۔ ڈرائیور نے مکے ھوا میں لہرائے اور واپس پیرس روانہ ھو گیا ، جب وہ پیرس پہینچا تو فرانس کی ساری لیڈرشپ اس کے استقبال کے لیئے کھڑی تھی ، ڈرائیور پر گُل پاشی کی گئی پھر اس کے ھاتھ میں مائیک دے دیا گیا ، ڈرائیور بولا " جرمن گدھوں نے نوادرات تو ٹرین میں بھر دیئے لیکن یہ بھول گئے کہ ڈرائیور فرانسیسی ھے اور اگر ڈرائیور نہ چاھے تو گاڑی کبھی منزل پر نہیں پہنچا کرتی"
عرصے بعد ہالی وڈ نے اس ڈرائیور پر "دی ٹرین" فلم بنائی۔ اگر اپنے ملک کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ بھی "دی ٹرین" کی سٹوری سے کم نہیں ، کبھی انجن فیل ھو جاتا ھے کبھی پہیہ جام ، کبھی پسٹن پھٹ جاتا ھے تو کبھی بوائلر ۔ پہلے دن سے اب تک بحران ھی بحران ھے۔ اس ٹرین کا ڈرائیور اصل میں کوئی اور ھے جو اس کو منزل تک نہیں پہنچنے دے رھا - ہم سب کو ملکر اس ڈرائیور کو ڈهونڈنا هے۔
نیشنل جونیئر والی بال چیمپئن شپ ،
پاکستان آرمی اور واپڈا نے فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا
پشاور(سپورٹس رپورٹر)پشاور میں جاری چیف منسٹر جونیئر نیشنل جونیئر والی بال چیمپئن شپ میںپاکستان آرمی اور واپڈا کی ٹیموں نے فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا ، فائنل آج کھیلا جائے گا۔پہلے سیمی فائنل میں پاکستان آرمی نے سنسنی خیز اور دلچسپ مقابلے کے بعد خیبرپختونخوا کو تین دو سے شکست دی جبکہ واپڈا نے پی او ایف کو تین صفر سے ہراکر فائنل تک رسائی حاصل کی ۔ اس موقع پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے نائب صدر سید عاقل شاہ مہمان خصوصی تھے ان کے ہمراہ پاکستان والی بال فیڈریشن کے چیئرمین چوہدری محمد یعقوب‘ذوالفقار بٹ‘صوبائی سیکرٹری والی بال ایسوسی ایشن خالد وقار اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں ‘گزشتہ روز ہونیوالے پہلے سیمی فائنل میچ میں آرمی نے خیبر پختونخوا کو دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین دو سے ہرایا ، پہلے سیٹ میں خیبرپختونخوا نے آرمی کو پچیس 19 ، دوسرے اور تیسرے سیٹ میں آرمی نے 25-23,25-18 ، چوتھے سیٹ میں خیبرپختونخوا نے 26-24 سے کامیابی حاصل کرکے مقابلہ دو دو سے برابر کیا جس کے بعد فائنل سیٹ میں آرمی نے پندرہ نو سے فتح حاصل کرکے مقابلہ تین دو سے اپنے نام کیا۔ دوسرا سیمی فائنل پاکستان واپڈا نے پی او ایف کو تین صفر سے شکست دی سکورپچیس پندرہ ‘پچیس سولہ اور پچیس انیس رہا ‘پول اے میں واپڈا اور خیبر پختونخواجبکہ پول بی سے آرمی اور پی او ایف کی ٹیمیں سرفہرست رہے ‘اس سے قبل ہونیوالے لیگ راﺅنڈکے آخری مرحلے کے میچوں میں آرمی نے پی او ایف کو ایک کے مقابلے میں تین ‘پی او ایف نے پنجاب کو صفر کے مقابلے میں تین ‘واپڈا نے پاکستان بورڈز کو صفر کے مقابلے میں تین ‘خیبر پختونخوا نے فاٹا کو صفر کے مقابلے میں تین ‘پنجاب نے آزاد کشمیر کو صفر کے مقابلے میں تین جبکہ واپڈا نے بلوچستان کو صفر کے مقابلے میں تین گیمز سے شکست دی تھی۔فائنل آج منعقد ہوگا جس کے لئے تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔
Thursday, March 2, 2017
Wednesday, March 1, 2017
*جلدی سونے کے لیے اس بات کو ذہن میں رکھیں.