آئی جی پی کے حکم پر پولیس عوام رابطہ مہم تیز
رابطہ عوام مہم کے سلسلے میں 300 کھلی کچہریوں کا انعقاد
تحریر : ریاض یوسفزئی
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان محسود کا یہ کہنا انتہائی خوش آئند اور حوصلہ افزاءہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے اور اب وقت آگیاہے کہ عوام کیساتھ دہشت گردی کی وجہ سے منقطع شدہ رابطوں کو دوبارہ بحال کرکے درپیش مسائل کو ان کے دہلیز پر حل کیا جاسکے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے صوبے میں تمام ریجنل پولیس افسروں کو مہینے میں ایک بار اور ضلعی پولیس افسروں کو دوبار کھلی کچہریوں کے انعقاد کا حکم جاری کر دیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ وہ خود بھی وقتاً فوقتاً پولیس کی پیشہ ورانہ اُمور کا جائیزہ لینے کی غرض سے ہونے والے صوبے کے دوروں کے دوران وہاں پر مقامی لوگوں کے ساتھ کھلی کچہری منعقد کرکے اُن کے مسائل و مشکلات سے آگاہی حاصل کرتے ہوئے اُن کو فوری حل کرنے کے لیے موقع پر اقدامات اُٹھانے کو یقینی بنائیں گے۔
دیکھا جائے تو کھلی کچہریوں کے انعقاد کا مقصد عام لوگوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بغیر کسی تکلفات و لوازمات کے آزادنہ ماحول میں مل جُل کر ان کودرپیش مسائل و مشکلات سن کر اُن کا فوری حل نکالنا ہے۔ جیسے کے اس کے نام سے عیاں ہیں کہ عوام کو بغیر کسی پروٹوکول کے کھلے ماحول میں سنا جاسکے۔انگریز دور کے اور آجکل کے کھلی کچہریوں میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ چونکہ اس وقت بالخصوص الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا تو موجود ہی نہیں تھا اس لیے ایسے کھلی کچہریوں میںاپنے حمایتی افراد کی شرکت اور سب اچھا کی رپورٹ سے عوام کو اندھیرے میں رکھاجاسکتا تھا۔ لیکن آجکل الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی بڑی تعداد میں موجودگی سے لوگوں کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ موثر میڈیا کی موجودگی میں کھلی کچہریوں میں ایک ایک شخص اور پیش ہونے والے ایک ایک مسئلے اور فیصلوں سے با آسانی بخوبی اندازہ لگا یا جاسکتا ہے۔ کہ یہ کھلی کچہری حقیقت پر مبنی تھے یا خانہ پُری تھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ اب کھلی کچہریوں کے انعقاد سے عوام اور متعلقہ اداروں کے مابین حائل خلیج کو ختم کیا جاسکتا ہے۔اور ہر ادارے پر لازم ہے کہ وہ اپنے ادارے کی کارکردگی کا پیمانہ عوام میں جاکر پرکھ لیں۔ آئی جی پی کا پولیس فورس کی کھلی کچہریوں کے ذریعے عوام کو درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کرکے ان کے حل کے لیے فوری اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ نیک شگون ہے۔ پولیس فورس کے خلاف عوامی شکایات کے ساتھ ساتھ ایسے معاشرتی مسائل جو پولیس کے ذریعے حل کے متقاضی ہوں ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ یقینا سرکاری ملازم عوام کا خادم ہوتا ہے۔ اور عوام کی خدمت ان کے اولین فرائض میں شامل ہے۔ کھلی کچہری کے ذریعے عوام کے خادموں کو حقیقی صورتحال / مسائل کے بارے میں فرسٹ ہینڈ معلومات میسر آتی ہیں۔ جو بصورت دیگراُن کو ہونی چاہئیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ سرکاری ملازمین کو عوام کے دل جیتنے کے لیے نادر موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ اُو پر بیان کیا گیا کہ ہر قسم کے کھلی کچہریوں کے بارے میں عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ان میں من پسند افراد اور فون کرکے پولیس کے روایتی حامی افراد کو مدعو کیا جاتا ہے۔ لیکن اس قسم کی کھلی کچہریاں الٹا بدنامی کا سبب بنتی ہیں۔ ایسی کچہریوں میں ٹاﺅٹ ازم بے نقاب ہونے لگتا ہے۔ مسائل اتنے زیادہ اور گھمبیر ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود سب اچھا کی رپورٹیں کھلی کچہریوں کا ستیاناس کرتی ہیں۔ لیکن آئی جی پی اس قسم کے کھلی کچہریوں کے حق میں بالکل نہیں۔ وہ خانہ پُری نہیں چاہتے بلکہ پولیسنگ میں پائی جانے والی خرابیوں اور عوام کو پولیس سے متعلق درپیش حقیقی مسائل سے آگاہی حاصل کرکے تمام فساد اور خرابیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔ آئی جی پی خیبر پختونخوا نے بالخصوص صوبہ بھر کے ضلعی پولیس افسروں کو ہر 15 دن بعد اپنے اپنے ہیڈ کوارٹرز میں ایسے مقام پر کھلی کچہریوں کے انعقاد کا حکم جاری کیا ہے۔ جہاں وہ زیادہ تعداد میں آسانی سے شریک ہو کراپنے مسائل و مشکلات پیش کرسکیں۔ان کھلی کچہریوں کاانعقاد عوام اور پولیس کے مابین حائل خلیج کو کم کرنے کی کاوشوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پولیس افسروں کو کھلی کچہری منعقد ہونے سے قبل ان کی زیادہ مشتہری کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعدادمیں عوام اسمیں شرکت کرکے اپنے مسائل و مشکلات پولیس حکام بالا کے نوٹس میں لاسکیں۔ آئی جی پی نے ان کھلی کچہریوں میں پولیس کمپلینٹ سیل میں اپنی شکایات درج کرنے والے شہریوں کو خصوصی طور پر مدعو کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جن کی بحیثیت شکایات کنندہ انٹری ڈیٹا بیس میں پہلے سے ہو چکی ہوتی ہے تاکہ ان کی شکایات مروجہ اصولوں سے ہٹ کر بالمشافہ سُنے اور حل کئے جاسکیں۔ اعلیٰ پولیس حکام کو کھلی کچہریوں میں متعلقہ ایس ایچ اُوز اورایس ڈی پی اُوز کی موجودگی یقینی بنانے اور عوام کے مسائل و مشکلات کو موقع پر حل کرنے اور جن مسائل کے حل کرنے کے لیے وقت در کار ہوں ان کے لیے وقت مقرر کرکے بالکل اسی تاریخ کو حل کرنے ، کھلی کچہریوں میں شریک ہونے والے تمام افراد کی سیکورٹی اور حفاظت کو ہر حال میں ہر قیمت پر یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کھلی کچہری کی تمام سرگرمیوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ تمام کھلی کچہریوں کی وسیع پیمانے پرویڈیو کوریج ساری کاروائی کی تفصیلات (Minutes) تیار کرنا، عوامی مفاد کے مسائل کو عوامی میڈیااور سوشل میڈیا پر دینا، عوام کی جانب سے اُٹھائے گئے مسائل و مشکلات کے حل کو موقع پر یقینی بنانا اوراس کی رپورٹ سنٹرل پولیس آفس کوبھجوانا شامل ہیں۔ اس ضمن میں صوبے کے تقریباً تمام اضلاع میں کھلی کچہریوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے دنوں آئی جی پی نے بذات خود ضلع صوابی میں ایک کھلی کچہری منعقد کی۔ اس کے انعقاد سے قبل متعلقہ پولیس حکام کو مقامی پولیس کی حمایت یافتہ افراد اور سب اچھا کی رپورٹ دینے والے افراد کو مدعونہ کرنے اور پولیس کے خلاف شکایت رکھنے والے افراد اور متاثرین کو زیادہ تعداد میں بلانے کی سختی سے ہدایت کی تھی۔ آئی جی پی کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے نبض پر ہاتھ رکھ کر عوامی پولیسنگ کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ دنیا کی کوئی بھی پولیس فورس خواہ کتنی ہی جدید آلات اور سہولیات سے آراستہ کیوں نہ ہو۔ وہ اسوقت تک دہشت گردوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف اپنے مقررہ اہداف حاصل نہیں کرسکتا، جب تک نچلی سطح پر اُن کو عوامی سپورٹ اور تعاون حاصل نہ ہو۔
بلا شبہ آئی جی پی کا یہ اچھا اقدام ہے اس سے پولیس حقیقی معنوں میں عوام کے تابع ہو کر دیر پا امن کی راہ ہموار ہو جائے گی اورپولیس کے اچھے کاموں کے ثمرات عوام بالخصوص نچلی سطح تک لوگوں کو مل سکیں گے۔ اداروں کا فرض بنتاہے کہ وہ عوام میں جاکر کھلی کچہریاں لگا کر عوام کے مسائل سنیں۔ کھلی کچہریوں میں شمولیت کرنے والوں کا ریکارڈ چیک کیا جائے گا۔ کہ ان میں منشیات فروش، اسلحہ ڈیلر، ناجائز فیکٹریاں لگانا، ٹمبر مافیااورناجائز کاروبار کرنے والے تو شامل نہیں تھے۔دیکھا جائے تو پولیس کی کھلی کچہری کی ویڈیو ریکارڈنگ اس لیے کیجاتی ہے کہ پھر سی پی اُو کی سطح پر اس کا جائیزہ لیا جاسکے کہ آیا اسمیں ٹاﺅٹوں کو تونہیں بلایا گیا تھا۔ جو مسائل پیش کئے گئے وہ حقیقت پر مبنی تھے یا خانہ پُری تھی۔ پھر متعلقہ ضلعی پولیس کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ آئی جی پی کے ہدایات پر اب تک صوبے میں مجموعی طور پر 300 کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں پشاور میں 8، مردان میں 26، نوشہرہ میں 11، صوابی میں 12، چارسدہ میں 6، سوات میں 11 ، بونیر میں 10 ، شانگلہ میں 18، لوئیر دیر میں 12، آپر دیر میں 11، چترال میں 9، کوہاٹ میں 19، ہنگو میں 13، کرک میں 3، بنوں میں 13، لکی میں 2، ڈی آئی خان میں 19، ٹانک میں14، ایبٹ آباد میں17، ہری پور میں8، مانسہرہ میں9، بٹگرم میں21، لوئر کوہستان میں17، آپر کوہستان میں17 ، کے پی کوہستان میں3 اور تور غر میں 8 کھلی کچہریاں منعقد کئے گئے۔جن میں ایف آئی آرز درج نہ کرنے، ہوائی فائرنگ، ٹریفک مسائل، فحاشی پھیلانے والے نیٹ کیفے، تجاوزات، غیر قانونی ٹیکسی اسٹینڈ، سوشل سینماﺅں ، پولیس پیٹرولنگ اور کم عمر بچوں کی موٹر سائیکل چلانے وغیرہ وغیرہ کے مسائل شامل تھے کو پیش کیا گیا۔
0 comments:
Post a Comment