January 2019 ~ The NTS News
The NTS News
hadith (صلی اللہ علیہ وسلم) Software Dastarkhān. دسترخوان. الفاظ کا جادو Stay Connected

Wednesday, January 30, 2019

Hundreds of thousands of fish dead in Australia


TNS REPORT: Locals around the Darling River were confronted with a sea of white, as dead fish carpeted the waters near the Outback town of Menindee.
It comes weeks after up to a million fish were killed - with scientists pointing to low water and oxygen levels as well as possibly toxic algae - in another mass death in the food-growing region.
Inspectors from the New South Wales Department of Primary Industries visited the site and said they found "hundreds of thousands of fish have died".
"Further fish deaths in the Darling River are anticipated as a significant number of fish have been observed under stress," the department said.
With temperatures expected to rise and no rain forecast, there remained a "high risk of further fish kills over the coming days and week".
Experts and locals said they stem from the systemic depletion and pollution of the river.

The inspectors added that the latest bout of kills were likely linked to "critically low levels of dissolved oxygen" caused by a sharp drop in temperatures after an extended period of hot weather.
New South Wales Regional Water Minister Niall Blair said his government was out of options, with aerators in rivers only a "Band-Aid solution".
He added: "The only thing that will really change these conditions... is fresh water coming through the system and there is just no possibility of that at the moment."


سندھ: ڈاکٹروں کی ہڑتال کا دوسرا دن، مریض کہاں جائیں؟


سندھ: ڈاکٹروں کی ہڑتال کا دوسرا دن،مریض کہاں جائیں؟
ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث مریض کراچی کے اسپتال کے احاطے میں اسٹریچر پر بے یارو مددگار پڑے ہیں
کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے آج دوسرے روز بھی اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج جاری رکھا ہے۔

کراچی کے جناح، سول، لیاری و دیگر اسپتالوں میں او پی ڈیز بند پڑی ہیں، ڈاکٹروں نے تنخواہیں، الاؤنسز اور ہیلتھ انشورنس میں اضافے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

سندھ: ڈاکٹروں کی ہڑتال کا دوسرا دن،مریض کہاں جائیں؟
سول اسپتال کراچی میں خواتین ڈاکٹرز احتجاج کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بلند کر رہی ہیں
کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی ینگ ڈاکٹرز تنخواہوں میں اضافہ نہ کیے جانے پر دوسرے روز بھی سراپائے احتجاج ہیں، ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے او پی ڈیز میں کام نہیں ہورہا ہے اور مریض رل رہے ہیں۔

ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بھی اس ہڑتال میں شامل ہوگئی ہے جس کی کال پر سندھ کے شہروں حیدر آباد، ٹھٹھہ، جیکب آباد، شکار پور، سکھر، کشمور اور پڈعیدن میں سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹراحتجاج کرتے ہوئے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔

سندھ: ڈاکٹروں کی ہڑتال کا دوسرا دن،مریض کہاں جائیں؟
سول اسپتال کراچی میں ڈاکٹرز کے احتجاج کا ایک منظر
سکھر، روہڑی، صالح پٹ، پنو عاقل اور دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی ینگ ڈاکٹروں نے او پی ڈیز میں کام چھوڑ رکھا ہے۔

ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات اور دشواریوں کا سامنا ہے۔

سندھ: ڈاکٹروں کی ہڑتال کا دوسرا دن،مریض کہاں جائیں؟
سول اسپتال کراچی میں ڈاکٹرز اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں
حیدرآباد کے سول اسپتال، شاہ بھٹائی، تعلقہ اسپتال سمیت تمام سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز بھی بند ہیں۔

ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ انہیں دوسرے صوبوں پنجاب اور خیبرپختون خوا کے ڈاکٹروں کے مساوی مراعات دی جائیں۔

سندھ: ڈاکٹروں کی ہڑتال کا دوسرا دن،مریض کہاں جائیں؟
کراچی کے اسپتال میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے مریض خواتین او پی ڈی کے باہر ڈاکٹروں کی منتظر ہیں
ٹھٹھہ کے سول اسپتال جبکہ جیکب آباد، شکارپور اور کشمور کے اسپتالوں میں بھی ڈاکٹر آج دوسرے روز بھی احتجاجاً ہڑتال کیے ہوئے ہیں اورانہوں نے کام چھوڑ رکھا ہے۔

پی ایم اے کی کال پر پڈعیدن میں دوسرے روز بھی سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز ڈیوٹی پر نہیں آئے۔

سندھ: ڈاکٹروں کی ہڑتال کا دوسرا دن،مریض کہاں جائیں؟
کراچی کے اسپتال میں ڈاکٹر ہڑتال کر رہے ہیں اور مریض خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ ان کا انتظار کر رہی ہیں
سب جگہ ڈاکٹرز کا یہی مطالبہ ہے کہ انہیں پروموشن کے ساتھ کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے ملازمین کو مستقل کیا جائے نیز سندھ کے ڈاکٹروں کی مراعات خیبر پختون خوا اور پنجاب کے ڈاکٹروں کے برابر کی جائیں۔

Tamil Nadu Politician Arrested Over Morphed Photo Of PM Modi On Facebook



tns report
A member of Tamil Nadu party MDMK was on Sunday arrested for allegedly posting a morphed image of Prime Minister Narendra Modi on Facebook. The police said the accused caricatured PM Modi and depicted him with a begging bowl.
Sathiyaraj alias Balu, an MDMK worker in Sirkazhi town, was arrested on Sunday on the complaint of a local BJP leader, J Swaminathan. He has been charged with intent to disrupt peace and to create ill-will between classes, news agency AFP reported.
Sathiyaraj has been sent to judicial custody after being produced in court today, the police said.
The MDMK worker had allegedly posted the picture on January 26 when members of his party were protesting against PM Modi's visit to Madurai. The party accuses the PM of betraying the interests of Tamil Nadu.
The arrest comes barely a month after a Manipur journalist was sentenced to a year's detention under the National Security Act. Kishorechandra Wangkhem, 39, was initially detained on November 27 to "prevent him from acting in any matter prejudicial to the security of the state and maintenance of public order". The reason for his detention was a Facebook video that showed him criticising Chief Minister N Biren Singh as well as PM Modi.
Critics called the arrests alarming in the world's largest democracy.
"There has been a worrying crackdown on free speech and dissent in India, whether slogans, social media commentary against ruling leaders, or arrests of journalists and activists who criticise the government," Meenakshi Ganguly, South Asia director at Human Rights Watch,


Monday, January 28, 2019

نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت


اسلام آباد ہائی کورٹ نے میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں،وفاق ،نیب اورجیل سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری 
کیا جیل میں نواز شریف کا میڈیکل چیک اپ نہیں ہورہا ؟جسٹس عامر فاروق کا استفسار
اسلام آباد( آن لائن ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کیلئے وفاق ، چیئرمین نیب ، احتساب عدالت اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو نوٹس جاری کردیئے ۔ پیر کے روز نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر رہائی کی درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی ۔ لیگی رہنما مریم اورنگزیب ،راجہ ظفر الحق اور عرفان صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ سزا کے خلاف زیر سماعت اپیل کے فیصلے تک احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کیاجائے العززیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سزامعطل کرکے ضمانت پر رہا کیاجائے میڈیکل بورڈ کی سترہ جنوری کی رپورٹ بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کے قانونی مشیر نے عدالت میں پیش کی فاضل جج عامر فاروق نے استفسار کیا کیا جیل میں نواز شریف کو میڈیکل چیک اپ نہیں ہورہا نواز شریف کی میڈیکل گراؤنڈ پر پٹیشن الگ سے سنیں خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ میڈیکل بورڈ بنا ہوا ہے عدالت رپورٹ طلب کرے فاضل جج نے ایک بار پھر استفسار کیا آپ کے پاس رپورٹ کی کاپی موجود نہیں ہے خواجہ حارث نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ انہیں رپورٹ کی کاپی دیر سے فراہم کی جاتی ہے بعد ازاں خواجہ حارث نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پڑھ کر سنائی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف عارضہ قلب اور گردے میں تیسرے درجے کی بیماری کا شکار ہیں نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کو دیگر مرض بھی لاحق ہیں عدالت نے استفسار کیا نواز شریف کی تین میڈیکل رپورٹ ہیں خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل چیک اپ کے لئے میڈیکل بورڈ پچیس جنوری کو تشکیل دیا گیا عدالت نے استفسار کیا جیل سپرنٹنڈنٹ کے پاس میڈیکل رپورٹس جاتی ہیں خواجہ حارث نے ہاں میں جواب دیتے ہوئے عدالت کو بتایا جیل حکام کو رپورٹس فراہم کی جاتی ہیں کچھ ٹیسٹ کی رپورٹس انہیں فراہم نہیں کی گئیں نواز شریف کی فیملی کو بھی ان کی صحت کے حوالے سے خدشات ہیں خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی میڈیکل بورڈ نے گردہ اور دل کے عارضے کے باعث نوازشریف کو ہسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی ہے عدالت نیب کو نوٹس جاری کردیئے اور سپیشل بورڈ کی رپورٹ منگوا کر دیکھ لیں یہ درخواست پہلی سزا معطلی درخواست میں ایڈیشن ہے اس میں طبی بنیادوں پر سزا معطل مانگی گئی ہے جس کے بعد عدالت نے نواز شریف کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت چھ فروری تک ملتوی کردی۔

صوبائی حکومت آئس نشہ کی روک تھام کیلئے قانون سازی کررہی ہے‘ محمود خان


پشاور۔28جنوری (اے پی پی)وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمو د خان نے کہاہے کہ معاشرے میں آئس نشہ کے حوالے سے کافی ٹینشن ہے، لوگ فکرمندہیں، صوبائی حکومت آئس نشہ کی روک تھام کیلئے اقدامات اورآئس نشہ سے بحالی سنٹر قائم کرنے کے ساتھ اس کے روک تھام کیلئے قانون سازی کررہی ہے تاکہ آئس کی بلا سے معاشرے کی جان چھوٹ سکے۔ ان خیالا ت کا اظہار وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے پیر کوسٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ پشاور کے صوبے کے پہلے آئس اور منشیات سے بحالی سنٹر کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر ضلع ناظم پشاورمحمدعاصم خان، اراکین قومی اسمبلی شوکت علی ، ارباب شیر علی ،ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی محمود جان، اراکین صوبائی اسمبلی کامران بنگش ، آصف خان ، انجینئر فہیم خان، فضل الہی ، رابعہ بصری، نائب ناظم ضلع پشاور سید قاسم علی شاہ ، نائب ناظم ٹاؤن ون محمدشعیب بنگش ، سیکرٹری سوشل ویلفئیر محمد ادریس ، ڈپٹی کمشنر پشاور ڈاکٹر عمران حامد شیخ سمیت ضلعی و ٹاؤن کونسل ممبران تقریب میں شریک تھے۔ وزیر اعلی محمود خان نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان مدینہ کی ریاست کی جو بات کرتے ہیں اس پر پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عمل پیرا ہے، شیلٹر ہوم قائم کرکے فٹ پاتھ پر جو لوگ سوتے تھے ان لوگوں کو آج سہولت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئس نشہ سے متاثرہ افراد کے علاج کے ساتھ صوبائی حکومت اس ناسور کے روک تھام کیلئے قانون سازی کررہی ہے جبکہ حیات آباد میں بھی آئس نشہ سے بحالی سنٹر بھی جلد قائم کیاجائیگا جس کا افتتاح وزیر اعظم عمران خان کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ میں صرف ملاکنڈ کا وزیراعلی نہیں بلکہ پورے صوبے کا وزیر اعلی ہوں اور عوام کے مسائل حل کرو ں گا۔ انہوں نے پشاور میں صوبے کے پہلے آئس سے متاثرہ افراد کے علاج اور بحالی سنٹر کے قیام پر پشاور کی ضلعی حکومت، ضلع ناظم پشاور محمدعاصم خان اور انکی ٹیم کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ صوبے کے دیگر اضلاع بھی پشاور کی تقلید کر یں اور پشاور کی ضلعی حکومت کی طرز پر انقلابی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہاکہ آئس نشہ سے بحالی سنٹر کے قیام کے بعد ضلعی حکومت کے تعاون سے بھکاریوں کو معاشرے کا مفید شہر ی بنانے کیلئے اقدامات کریں گے اور اس کو قومی دھارے میں لائیں گے‘ اس موقع پر ضلع ناظم پشاورمحمدعاصم خان نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی آمد پر ان کا شکریہ اد کرتے ہوئے کہاکہ جب بھی ضلعی حکومت نے وزیر اعلی سے وقت مانگا تو انہوں نے ضلعی حکومت کی بھر پور سرپرستی کی جس کے باعث ضلعی حکومت کی بھر پور حوصلہ افزائی ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ پشاور کی ضلعی حکومت نے بجٹ میں آئس نشہ سے بحالی سنٹر کیلئے ابتدائی طور پر ڈھائی کروڑ روپے مختص کی تھی تاہم سنٹر کو مستقل بنیادو ں پر چلانے کیلئے صوبائی حکومت کے مدد کی اشد ضرورت ہے، ضلع ناظم نے آئس نشہ کے روک تھام کیلئے قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اس لعنت کو فروخت اور تیارکرنے والوں کو سخت سے سخت سزادی جاسکیں تاکہ آئس نشہ سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارا مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کے پہلے آئس نشہ سے بحالی سنٹر کے قیام سے منشیات کے عادی افراد میں کمی آجائے گی، سنٹر میں 100بیڈز مختص کئے گئے ہیں جس میں آئس اور منشیات کے عادی افراد کاعلاج کیاجائیگا جبکہ انہیں اور ان کے رشتہ داروں کو مفت رہائش اور کھانا بھی دیا جائیگا آئس نشہ سے متاثرہ خواتین کیلئے سنٹر میں الگ وارڈ بنایا گیا ہے کیونکہ حیات آباد میں ایک مریضہ سامنے آنے کے بعد اس کے علاج معالجہ کی سرکاری سطح پر سہولت نہ ہونے وجہ سے اسے نجی سنٹر میں منتقل کرنا پڑا اور اس خراب صورتحال کو دیکھتے ہوئے خواتین کیلئے بھی الگ بیڈز مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے ڈپٹی سپیکر محمود جان اور اراکین اسمبلی کی جانب سے سنٹر بنانے میں کوششوں کو سراہا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری سوشل ویلفیر محمد ادریس رکن قومی اسمبلی شوکت علی اور رکن صوبائی اسمبلی محمد آصف خان نے بھی آئس نشہ سے بحالی سنٹرکے قیام پر ضلعی حکومت کی تعریف کی۔ ضلع ناظم نے وزیر اعلی کو سوینئر اور وزیر اعلی نے ضلع ناظم محمدعاصم خان ، سیکرٹری سوشل ویلفئیر محمد ادریس ، ڈسٹرکٹ سوشل ویلفئیر آفیسر جعفر شاہ اور ڈسٹرکٹ کمیٹی برائے سوشل ویلفئیر کے چیئرمین رضا محمد خان کو شیلڈ دی۔ 

اسپیکر قومی اسمبلی کا ایوان کا اجلاس احسن انداز میں چلانے کیلئے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف سمیت 13 ارکان پر مشتمل پارلیمانی ضابطہ اخلاق کمیٹی کا اعلان

اسلام آباد ۔ 28 جنوری (اے پی پی) قومی اسمبلی کے اجلاس کو احسن انداز میں چلانے کے لئے سپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری سمیت 13 ارکان پر مشتمل پارلیمانی ضابطہ اخلاق کمیٹی کا اعلان کردیا ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سپیکر نے قومی اسمبلی سے منظور ہونے والی تحریک پر قواعد و ضوابط کے قاعدہ 2007ء کے قاعدہ 244(B)کے تحت حاصل اختیار کو بروئے کار لاتے ہوئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق کمیٹی قواعد و ضوابط کے تحت ارکان قومی اسمبلی کے رویوں کا جائزہ لے گی اور سپیکر قومی اسمبلی اور ایوان کی طرف سے ارکان کے رویوں کے حوالے سے بھجوائے گئے کیسز کی چھان بین بھی کرے گی۔کمیٹی بے بنیاد ثبوتوں کے بغیر میڈیا پر آنے والے کسی بھی معاملے یا عدالت میں زیربحث مقدمے پر کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔کمیٹی سہ ماہی بنیاد پر ارکان اسمبلی کے رویوں کے متعلق رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی اور کمیٹی کو اپنے قواعد و طریقہ کار بنانے کا اختیار ہوگا۔کمیٹی کے ارکان میں قائد ایوان عمران خان ،قائد حزب اختلاف شہبازشریف ، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ، وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی، ارکان قومی اسمبلی آصف علی زرداری ، اسد محمود ، خالد حسین مگسی، اختر مینگل، غوث بخش مہر ،نوابزادہ شاہ زین بگٹی اور امیر حیدر خان ہوتی شامل ہیں۔

ایوان کے ماحول کی بہتری کیلئے سپیکر اسد قیصر کے سیاسی جماعتوں سے رابطے

پارٹی قیادت اور سینئر رہنماؤں پر ذاتی حملے نہ کئے جائیں، سپیکرقومی اسمبلی کی اپیل 
فواد،شیخ رشید،مراد سعید اور شہریار آفریدی کو کنٹرول کریں ماحول بہتر ہو جائیگا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا جواب
اسلام آباد ( آن لائن) سپیکراسد قیصر نے قومی اسمبلی کا ماحول بہتر بنانے کیلئے متحرک ہوگئے ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماوں سے رابطے کر کے پارٹی قیادت پر ذاتی حملے نہ کرنے کی اپیل کی ہے تاہم پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے قومی اسمبلی کے ماحول خراب کرنے کی ذمہ داری وزراء پر ڈال دی ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی آمد پر ہنگامہ آرائی کا معاملے پر حکومتی وزراء اور پارٹی قیادت نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کو ذمہ داری سونپی ہے کہ قومی اسمبلی کا ماحول بہتر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے سینئر اراکین اسمبلی سے رابطہ کیا ہے اور اس حوالے سے تفصیلی بات چیت کی ،سپیکر اسد قیصر نے ایوان کے ماحول میں بہتری لانے کیلئے دونوں پارٹیوں سے رہنمائی کی اپیل کی ہے اور کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت قابل احترام ہے کسی پر ذاتی حملے نہ کئے جائیں ،رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن ) اور پیپلز پارٹی نے ایوان کا ماحول خراب کرنے کی ذمہ داری چند وزراء4 پرڈال دی ہے اور کہا کہ فواد چودھری، شیخ رشید، مراد سعید اور شہریار آفریدی ماحول خراب کرتے ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ وزیراعظم کی ذات پر تنقید نہ ہو تو اپنے وزراء کی منہ بندی کی جائے ہماری قیادت پر ذاتی حملے ہوں گے تو جواب ضرور دیں گے، سپیکر ماحول خراب کرنے والے وزراء4 کے خلاف سخت ایکشن لیں گے تو ایوان کا ماحول بہتر ہو جائے گا ،سپیکر قومی اسمبلی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وزراء کے رویہ کے خلاف قیادت سے بات کروں گا ۔

Amended finance bill to reduce the cost of doing business



Mini-budget to support businesses, production and exports
Action against non-filers reduced circulation on money

January 27-2019
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Sunday said recently amended finance bill will reduce the cost of doing business which will reduce the price of many items.

The move will support businesses and help exporters regain ground in the international market as the government has reduced and abolished several taxes to lift economic activities, it said.

The government will loose almost seven billion rupees in revenue but it will gain more in shape of foreign exchange, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.

He said that the recommendations will be applicable from the next fiscal but it has already elevated business sentiments as many leading business groups are planning to boost investments.

Murtaza Mughal said that the proposed moves will reduce complaints about refunds, decrease blackmailing by tax officials, while all the sectors using gas will also benefit from it.

The sectors which will get a boost include agriculture, solar energy, banking, housing, SMEs, and automobiles etc.

He noted that industrial sector owes Rs 400 billion to the government under the account of GIDC which has now been reduced.

If the industrial sector decides to pay the amount, the government should abolish duties on import of cellphones at it is directly linked to national development and expansion of the telecom industry.

He said that non-filers have been given some relaxations which will trigger economic activities. Non-filers should get more relaxations as pushing them to the wall has reduced circulation of money in the economy.

There are other ways to include non-filers into the tax net which must be exercised, he demanded.  

روزنامہ جنگ کے سابق ڈپٹی ایڈیٹر یونس ریاض کا انتقال پر ملال


انا للہ وانا الیہ راجعون۔
میرے دوست اور پیپلز پارٹی کے سابق رہنما اور وزیر اقبال یوسف بھائی نے فیس بک پر یہ افسوس ناک خبر دی ہے کہ روزنامہ جنگ کے سابق ڈپٹی ایڈیٹر اور روزنامہ بیوپار کے ایڈیٹر یونس ریاض کا انتقال ہو گیا ہے۔ یونس ریاض میرا 52 سال سے جگری دوست ہی نہیں بلکہ پیارا بھائی تھا۔میں نے یونس بھائی کے ساتھ جنگ میں ان کی ریٹائرمنٹ تک تقریباً” تیئس چوبیس سال کام کیا اور اس کے بعد بھی یہ تعلق مسلسل قائم و دائم رہا۔ میں آخری بار پاکستان ستمبر 2016 میں گیا تو کراچی بھی جانے کا موقع ملااور ان سے ملنے ان کے گھر بھی گیا۔ وہ بے ہوشی کی حالت میں تھے۔پوچھا ایسا کب ہوا تو ان کے بیٹے علی نے بتایا کہ چھ سات ماہ سے اسی حال میں ہیں ،کسی کو پہچانتے نہیں ہیں۔ ان کا علاج جاری ہے پھر میں واپس امریکہ آگیا اور وقفے وقفے سے خیریت معلوم کرتا رہا اور افسر عمران بھائی بھی ان کی خیریت معلوم کرتے تو مجھے بھی بتاتے۔ لیکن ان کی حالت ایسی ہی رہی، 
یونس بھائی کے ساتھ گزرے دن ایک کر کے یاد آرہے ہیں۔ بہت ہی نفیس انسان اور دوسروں کا ہر وقت خیال رکھنے والے یونس بھائی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ میرا یہ دوست بڑا ہی خوددار تھا اور اپنی خودداری پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا اس نے دلی کی سوداگران برادری سے تعلق رکھنے کے باوجود آخر تک صحافت ہی کو اپنا ذریعہ معاش بنائے رکھااور بیوپار کے نام سے تاجر برادری کے لئےایک روزنامہ شروع کیا اور اس کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھا اور اپنے اکلوتے بیٹے علی کو بھی اپنے زیر تربیت رکھا اور اس قابل بنایاکہ وہ ان کی تین سال سے زیادہ شدید بیماری کے دوران کامیابی کے ساتھ اس کو چلا رہا ہے۔
یونس بھائی تین سال کومے میں رہنے کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں اور ان کی بے قرار روح کو آخر کار سکون مل گیا۔ کہتے ہیں،شدید بیماری کی وجہ سے اللہ تعالی بیمار کو گناہوں سے پاک کر دیتے ہیں اگر یہ سچ ہے اور یقیناً” سچ ہے اور اس کے سچ ہونے میں کوئی شک نہیں ہے تو میرا بھائی یونس ریاض اس دنیا سے اس حالت میں رخصت ہوا ہے کہ گناہوں اور لغزشوں کا کوئی بوجھ اس کے ذمہ نہیں ہے ان شااللہ۔ اللہ تعالی اس کے درجات بلند کرے،اس کے ساتھ آسانی اور راحت کا معاملہ کرےاور اس کی بیٹیوں اور بیٹے علی کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ اور صبر دے۔ اور ان سب کی اس کی برسوں کی صبر آزما بیماری کے دوران خدمت کو قبول بھی کرے اور اس کا انہیں اجر بھی دے۔

وہ میری آخری سرحد ہو جیسے

وہ میری آخری سرحد ہو جیسے
سوچ جاتی نہیں اس سے آگے

شادی گرانٹ

کراچی:سندھ پولیس کے ویلفیئر بورڈ نے غیر شادی شدہ اہلکاروں کے لیے “شادی گرانٹ” مختص کردی ہے۔
سندھ پولیس کے مرد یا خواتین اہلکاروں کو پہلی شادی کرنے کے لیے 50 ہزار روپے خصوصی گرانٹ ملے گی۔
گرانٹ کے حصول کے لیے اہلکاروں کو خود کو کنوارا ثابت کرنا ہوگا کیوں کہ یہ گرانٹ صرف پہلی شادی کرنے والے اہلکاروں کو ہی ملے گی اور شادی ہونے کے ایک ماہ کے اندر اندر اہلکار کو نکاح نامہ بھی جمع کرانا لازمی ہوگا۔
سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر ڈاکٹر رضوان احمد خان نے بتایا کہ سندھ پولیس کی ایک لاکھ 15 ہزار کی نفری میں سے ایک اندازے کے مطابق 20 ہزار سے زائد اہلکار کنوارے ہیں۔
ڈاکٹر رضوان احمد کے مطابق مرد یا خواتین کنوارے اہلکاروں کو گرانٹ کے حصول کے لئے ملازمت کا تقرر نامہ، کنوارا ثابت کرنے کے لیے نادرا کا فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (ایف آر سی) اور شادی کا دعوت نامہ جمع کرانا ہوگا۔
ڈاکٹر رضوان کے مطابق ماضی میں سندھ پولیس ملازم کے صرف ایک بیٹے کی شادی کے لیے 10 ہزار روپے گرانٹ دی جاتی تھی جو اب بڑھا کر 50 ہزار روپے کردی گئی ہے اور اب پولیس ملازم کے دو بچوں کی شادی کرنے کے لیے گرانٹ فراہم کی جائے گی۔
اے آئی جی ویلفیئر کے مطابق سندھ پولیس کے شہید ملازمین کے بھی دو بچوں کیلئے خصوصی شادی گرانٹ فراہم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر رضوان نے بتایا کہ ماضی میں نکاح نامہ جمع کرانے کی صورت میں خصوصی شادی گرانٹ دی جاتی تھی مگر اب شادی گرانٹ ایڈوانس میں ملے گی تاہم شادی ہونے کے بعد ایک ماہ کے اندر اندر پولیس ملازمین کو اصل نکاح نامہ اور دیگر دستاویزات پیش کرنا ہوں گی۔

Wednesday, January 23, 2019

بلوچستان اور سندھ پولیس باہمی تعاون سے اسمگلنگ کا قلع قمع کریں گے: مرتضیٰ وہاب


سندھ اسمبلی بلڈنگ میں مشیر اطلاعات سندھ کی میڈیا بریفننگ

کراچی ( 23 جنوری ) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات و قانون اور اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ایرانی پٹرول کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سندھ پولیس اور بلوچستان پولیس باہمی تعاون سے ایسی اسٹریٹجی بنارہے ہیں جس کے بعد ایرانی پٹرول کی اسمگلنگ کا خاتمہ ہوسکے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سندھ اسمبلی بلڈنگ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی بلوچستان سے اس ضمن میں بات چیت ہوئی ہے کہ سرحدوں پر غیر قانونی نقل و حمل کو روکنے کے لیے مؤثر پالیسی مرتب کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں ستر ہزار لیٹر ایرانی پٹرول پکڑا گیا ہے جو بڑی گاڑیوں میں خفیہ ٹینکوں میں اسمگل کیا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان سے متعلق ہر ہفتہ اجلاس ہوگا جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان شرکت کریں گے اور اس کی سربراہی وزیرِ اعلیٰ سندھ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کورنگی میں پولیس فائرنگ سے زخمی ہوئے والے جوڑے کو طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں وزیر اعلیٰ نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیا ہے ان دونوں پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے خلاف مہم جاری ہے اب تک سندھ سے سترہ ہزار گاڑیاں جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیاں پکڑی گئی ہیں انہوں نے عوام سے کہا ہے کہ گاڑیوں پر جعلی نمبر پلیٹ چسپاں نہ کریں اس وقت محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار نمبر پلیٹس تیار ہیں مگر عوام ان کو وصول کرنے نہیں آرہے ہیں جو کہ سراسر شہری ضوابط کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ پر کام شروع ہوچکا ہے جس کے پہلے فیز میں ریڈ زون پر کام کیا جارہا ہے ۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی مشیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی حکومت نے منی بجٹ پیش کرکے اپنی ناکامی کا خود اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پہلے صحیح بجٹ نہیں دیا ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی کا طوفان آچکا ہے ۔ سندھ ریوینیو بورڈ کی وصولی کی شرح پورے پاکستان کے سامنے بے ہم ایف بی آر کو درست سمت میں چلا سکتے ہیں ۔ تحریک انصاف کی نااہل حکومت خسارہ پورا کرنے کے لیے عوام کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے مارنا چاہتی ہے ۔ وزیر اعظم کنٹینر سے نکل کر زمینی حقائق کا سامنا کریں قطر میں جلسہ کرنے سے بہتر ہے کہ ملک کے لیے کام کریں اور الزام تراشیوں کی سیاست بند کریں ان کی کابینہ میں وہی چہرے آج وزیر ہیں جو پچھلی حکومتوں میں کاسہ لیس تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ پارٹی چیئرمین کے فیصلہ کے بعد اس منصب پر فائز ہوئے ہیں۔ جرم ثابت ہونے سے قبل ہی مجرم ٹہرائے جانا تحریک انصاف کے راہنماؤں کی قانون سے لاعلم ہونے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ پہلے جرم ثابت ہو اس کے بعد گرفتاری ہوتی ہے تحریک انصاف کی قیادت مطالعہ کرنے کے بعد بیان بازی کیا کرے۔ 
ہینڈ آؤٹ ( ایم آئی زیڈ )

پولیس کی کھلی کچہریاں، مسائل کے فوری حل کی ضامن

آئی جی پی کے حکم پر پولیس عوام رابطہ مہم تیز
رابطہ عوام مہم کے سلسلے میں 300 کھلی کچہریوں کا انعقاد
تحریر : ریاض یوسفزئی

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان محسود کا یہ کہنا انتہائی خوش آئند اور حوصلہ افزاءہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے اور اب وقت آگیاہے کہ عوام کیساتھ دہشت گردی کی وجہ سے منقطع شدہ رابطوں کو دوبارہ بحال کرکے درپیش مسائل کو ان کے دہلیز پر حل کیا جاسکے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے صوبے میں تمام ریجنل پولیس افسروں کو مہینے میں ایک بار اور ضلعی پولیس افسروں کو دوبار کھلی کچہریوں کے انعقاد کا حکم جاری کر دیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ وہ خود بھی وقتاً فوقتاً پولیس کی پیشہ ورانہ اُمور کا جائیزہ لینے کی غرض سے ہونے والے صوبے کے دوروں کے دوران وہاں پر مقامی لوگوں کے ساتھ کھلی کچہری منعقد کرکے اُن کے مسائل و مشکلات سے آگاہی حاصل کرتے ہوئے اُن کو فوری حل کرنے کے لیے موقع پر اقدامات اُٹھانے کو یقینی بنائیں گے۔ 
دیکھا جائے تو کھلی کچہریوں کے انعقاد کا مقصد عام لوگوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بغیر کسی تکلفات و لوازمات کے آزادنہ ماحول میں مل جُل کر ان کودرپیش مسائل و مشکلات سن کر اُن کا فوری حل نکالنا ہے۔ جیسے کے اس کے نام سے عیاں ہیں کہ عوام کو بغیر کسی پروٹوکول کے کھلے ماحول میں سنا جاسکے۔انگریز دور کے اور آجکل کے کھلی کچہریوں میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ چونکہ اس وقت بالخصوص الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا تو موجود ہی نہیں تھا اس لیے ایسے کھلی کچہریوں میںاپنے حمایتی افراد کی شرکت اور سب اچھا کی رپورٹ سے عوام کو اندھیرے میں رکھاجاسکتا تھا۔ لیکن آجکل الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی بڑی تعداد میں موجودگی سے لوگوں کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ موثر میڈیا کی موجودگی میں کھلی کچہریوں میں ایک ایک شخص اور پیش ہونے والے ایک ایک مسئلے اور فیصلوں سے با آسانی بخوبی اندازہ لگا یا جاسکتا ہے۔ کہ یہ کھلی کچہری حقیقت پر مبنی تھے یا خانہ پُری تھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ اب کھلی کچہریوں کے انعقاد سے عوام اور متعلقہ اداروں کے مابین حائل خلیج کو ختم کیا جاسکتا ہے۔اور ہر ادارے پر لازم ہے کہ وہ اپنے ادارے کی کارکردگی کا پیمانہ عوام میں جاکر پرکھ لیں۔ آئی جی پی کا پولیس فورس کی کھلی کچہریوں کے ذریعے عوام کو درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کرکے ان کے حل کے لیے فوری اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ نیک شگون ہے۔ پولیس فورس کے خلاف عوامی شکایات کے ساتھ ساتھ ایسے معاشرتی مسائل جو پولیس کے ذریعے حل کے متقاضی ہوں ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ یقینا سرکاری ملازم عوام کا خادم ہوتا ہے۔ اور عوام کی خدمت ان کے اولین فرائض میں شامل ہے۔ کھلی کچہری کے ذریعے عوام کے خادموں کو حقیقی صورتحال / مسائل کے بارے میں فرسٹ ہینڈ معلومات میسر آتی ہیں۔ جو بصورت دیگراُن کو ہونی چاہئیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ سرکاری ملازمین کو عوام کے دل جیتنے کے لیے نادر موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ اُو پر بیان کیا گیا کہ ہر قسم کے کھلی کچہریوں کے بارے میں عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ان میں من پسند افراد اور فون کرکے پولیس کے روایتی حامی افراد کو مدعو کیا جاتا ہے۔ لیکن اس قسم کی کھلی کچہریاں الٹا بدنامی کا سبب بنتی ہیں۔ ایسی کچہریوں میں ٹاﺅٹ ازم بے نقاب ہونے لگتا ہے۔ مسائل اتنے زیادہ اور گھمبیر ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود سب اچھا کی رپورٹیں کھلی کچہریوں کا ستیاناس کرتی ہیں۔ لیکن آئی جی پی اس قسم کے کھلی کچہریوں کے حق میں بالکل نہیں۔ وہ خانہ پُری نہیں چاہتے بلکہ پولیسنگ میں پائی جانے والی خرابیوں اور عوام کو پولیس سے متعلق درپیش حقیقی مسائل سے آگاہی حاصل کرکے تمام فساد اور خرابیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔ آئی جی پی خیبر پختونخوا نے بالخصوص صوبہ بھر کے ضلعی پولیس افسروں کو ہر 15 دن بعد اپنے اپنے ہیڈ کوارٹرز میں ایسے مقام پر کھلی کچہریوں کے انعقاد کا حکم جاری کیا ہے۔ جہاں وہ زیادہ تعداد میں آسانی سے شریک ہو کراپنے مسائل و مشکلات پیش کرسکیں۔ان کھلی کچہریوں کاانعقاد عوام اور پولیس کے مابین حائل خلیج کو کم کرنے کی کاوشوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پولیس افسروں کو کھلی کچہری منعقد ہونے سے قبل ان کی زیادہ مشتہری کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعدادمیں عوام اسمیں شرکت کرکے اپنے مسائل و مشکلات پولیس حکام بالا کے نوٹس میں لاسکیں۔ آئی جی پی نے ان کھلی کچہریوں میں پولیس کمپلینٹ سیل میں اپنی شکایات درج کرنے والے شہریوں کو خصوصی طور پر مدعو کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جن کی بحیثیت شکایات کنندہ انٹری ڈیٹا بیس میں پہلے سے ہو چکی ہوتی ہے تاکہ ان کی شکایات مروجہ اصولوں سے ہٹ کر بالمشافہ سُنے اور حل کئے جاسکیں۔ اعلیٰ پولیس حکام کو کھلی کچہریوں میں متعلقہ ایس ایچ اُوز اورایس ڈی پی اُوز کی موجودگی یقینی بنانے اور عوام کے مسائل و مشکلات کو موقع پر حل کرنے اور جن مسائل کے حل کرنے کے لیے وقت در کار ہوں ان کے لیے وقت مقرر کرکے بالکل اسی تاریخ کو حل کرنے ، کھلی کچہریوں میں شریک ہونے والے تمام افراد کی سیکورٹی اور حفاظت کو ہر حال میں ہر قیمت پر یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کھلی کچہری کی تمام سرگرمیوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ تمام کھلی کچہریوں کی وسیع پیمانے پرویڈیو کوریج ساری کاروائی کی تفصیلات (Minutes) تیار کرنا، عوامی مفاد کے مسائل کو عوامی میڈیااور سوشل میڈیا پر دینا، عوام کی جانب سے اُٹھائے گئے مسائل و مشکلات کے حل کو موقع پر یقینی بنانا اوراس کی رپورٹ سنٹرل پولیس آفس کوبھجوانا شامل ہیں۔ اس ضمن میں صوبے کے تقریباً تمام اضلاع میں کھلی کچہریوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے دنوں آئی جی پی نے بذات خود ضلع صوابی میں ایک کھلی کچہری منعقد کی۔ اس کے انعقاد سے قبل متعلقہ پولیس حکام کو مقامی پولیس کی حمایت یافتہ افراد اور سب اچھا کی رپورٹ دینے والے افراد کو مدعونہ کرنے اور پولیس کے خلاف شکایت رکھنے والے افراد اور متاثرین کو زیادہ تعداد میں بلانے کی سختی سے ہدایت کی تھی۔ آئی جی پی کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے نبض پر ہاتھ رکھ کر عوامی پولیسنگ کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ دنیا کی کوئی بھی پولیس فورس خواہ کتنی ہی جدید آلات اور سہولیات سے آراستہ کیوں نہ ہو۔ وہ اسوقت تک دہشت گردوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف اپنے مقررہ اہداف حاصل نہیں کرسکتا، جب تک نچلی سطح پر اُن کو عوامی سپورٹ اور تعاون حاصل نہ ہو۔ 
بلا شبہ آئی جی پی کا یہ اچھا اقدام ہے اس سے پولیس حقیقی معنوں میں عوام کے تابع ہو کر دیر پا امن کی راہ ہموار ہو جائے گی اورپولیس کے اچھے کاموں کے ثمرات عوام بالخصوص نچلی سطح تک لوگوں کو مل سکیں گے۔ اداروں کا فرض بنتاہے کہ وہ عوام میں جاکر کھلی کچہریاں لگا کر عوام کے مسائل سنیں۔ کھلی کچہریوں میں شمولیت کرنے والوں کا ریکارڈ چیک کیا جائے گا۔ کہ ان میں منشیات فروش، اسلحہ ڈیلر، ناجائز فیکٹریاں لگانا، ٹمبر مافیااورناجائز کاروبار کرنے والے تو شامل نہیں تھے۔دیکھا جائے تو پولیس کی کھلی کچہری کی ویڈیو ریکارڈنگ اس لیے کیجاتی ہے کہ پھر سی پی اُو کی سطح پر اس کا جائیزہ لیا جاسکے کہ آیا اسمیں ٹاﺅٹوں کو تونہیں بلایا گیا تھا۔ جو مسائل پیش کئے گئے وہ حقیقت پر مبنی تھے یا خانہ پُری تھی۔ پھر متعلقہ ضلعی پولیس کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ آئی جی پی کے ہدایات پر اب تک صوبے میں مجموعی طور پر 300 کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں پشاور میں 8، مردان میں 26، نوشہرہ میں 11، صوابی میں 12، چارسدہ میں 6، سوات میں 11 ، بونیر میں 10 ، شانگلہ میں 18، لوئیر دیر میں 12، آپر دیر میں 11، چترال میں 9، کوہاٹ میں 19، ہنگو میں 13، کرک میں 3، بنوں میں 13، لکی میں 2، ڈی آئی خان میں 19، ٹانک میں14، ایبٹ آباد میں17، ہری پور میں8، مانسہرہ میں9، بٹگرم میں21، لوئر کوہستان میں17، آپر کوہستان میں17 ، کے پی کوہستان میں3 اور تور غر میں 8 کھلی کچہریاں منعقد کئے گئے۔جن میں ایف آئی آرز درج نہ کرنے، ہوائی فائرنگ، ٹریفک مسائل، فحاشی پھیلانے والے نیٹ کیفے، تجاوزات، غیر قانونی ٹیکسی اسٹینڈ، سوشل سینماﺅں ، پولیس پیٹرولنگ اور کم عمر بچوں کی موٹر سائیکل چلانے وغیرہ وغیرہ کے مسائل شامل تھے کو پیش کیا گیا۔

کیا آپ ان سات سوالوں کے جواب جانتے ہیں؟ اھل ایمان کے لیے جاننا ضروری ھیں پڑھ کر آگے پہنچائیں صدقہ جاریہ ھے


سوال نمبر : 1 جنت کہاں ہے؟ 
جواب: جنت ساتوں آسمانوں کے اوپر ساتوں آسمانوں سے جدا ہے، کیونکہ ساتوں آسمان قیامت کے وقت فنا اور ختم ہونے والے ہیں، جبکہ جنت کو فنا نہیں ہے، وہ ہمیشہ رہے گی، جنت کی چهت عرش رحمن ہے.
سوال نمبر 2: جہنم کہاں ہے؟ 
جواب: جہنم ساتوں زمین کے نیچے ایسی جگہ ہے جس کا نام "سجین" ہے. جہنم جنت کے بازو میں نہیں ہے جیسا کہ بعض لوگ سوچتے ہیں. جس زمین پر ہم رہتے ہیں یہ پہلی زمین ہے، اس کے علاوہ چهہ زمینیں اور ہیں جو ہماری زمین کے نیچے ہماری زمین سے علیحدہ اور جدا ہے ان سات زمینوں کے نیچے دوزخ ھے .
سوال نمبر 3: سدر ة المنتهی کیا ہے؟
جواب: سدرة عربی میں بیری /اور بیری کے درخت کو کہتے ہیں، المنتہی یعنی آخری حد، یہ بیری کا درخت وہ آخری مقام ہے جو مخلوقات کی حد ہے اس سے آگے حضرت جبرئیل بهی نہیں جا پاتے ہیں. 
سدرة المنتهی ایک عظیم الشان درخت ہے، اس کی جڑیں چهٹے آسمان میں اور اونچائیاں ساتویں آسمان سے بھی بلند ہیں، اس کے پتے ہاتهی کے کان جتنے اور پهل بڑے گهڑے جیسے ہیں، اس پر سنہری تتلیاں منڈلاتی ہیں ، یہ درخت جنت سے باہر ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کو اسی درخت کے پاس ان کی اصل صورت میں دوسری مرتبہ دیکھا تها، جبکہ آپ صلى الله عليه وسلم نے انہیں پہلی مرتبہ اپنی اصل صورت میں مکہ مکرمہ میں مقام اجیاد پر دیکها تها.
سوال نمبر 4: حور عین کون ہیں؟ 
جواب: حور عین جنت میں مومنین کی بیویاں ہوں گی، یہ نہ انسان ہیں نہ جن ہیں اور نہ ہی فرشتہ ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں مستقل پیدا کیا ہے، یہ اتنی خوبصورت ہیں کہ اگر دنیا میں ان میں سے کسی ایک کی محض جھلک دکھائی دے جائے تو مشرق اور مغرب کے درمیان روشنی ہو جائے. 
حور عربی زبان کا لفظ ہے ، اور حوراء کی جمع ہے، اس کے معنی ایسی آنکھ جس کی پتلیاں نہایت سیاه ہوں اور اس کے اطراف نہایت سفید ہوں. اور عین عربی میں عیناء کی جمع ہے اس کے معنی ہیں بڑی بڑی آنکھوں والی.
سوال 5: ولدان مخلدون کون ہیں؟ 
جواب: یہ اہل جنت کے خادم ہیں، یہ بهی انسان یا جن یا فرشتے نہیں ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کی خدمت کے لئے مستقل پیدا کیا ہے، یہ ہمیشہ ایک ہی عمر کے یعنی بچے ہی رہیں گے، اس لیے انہیں "الولدان المخلدون" کہا جاتا ہے. سب سے کم درجہ کے جنتی کو دس ہزار ولدان مخلدون عطا ہوں گے.
سوال نمبر 6: اعراف کیا ہے؟ 
جنت کی چوڑی فصیل کو اعراف کہتے ہیں. اس پر وہ لوگ ہوں گے جن کے نیک اعمال اور برائیاں دونوں برابر ہوں گی، ایک لمبے عرصہ تک وہ اس پر رہیں گے اور اللہ سے امید رکهیں گے کہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی جنت میں داخل کردے. انہیں وہاں بهی کهانے پینے کے لیے دیا جائے گا، پهر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے جنت میں داخل کردےگا.
سوال نمبر 7: قیامت کے دن کی مقدار اور لمبائی کتنی ہے؟
پچاس ہزار سال كے برابر. جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:تعرج الملئكة و الروح اليه في يوم كان مقداره خمسين الف سنة. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قیامت کے پچاس موقف ہیں، اور ہر موقف ایک ہزار سال کا ہو گا. 
جب آیت" یوم تبدل الأرض غیر الأرض و السماوات" نازل ہوئی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ جب یہ زمین و آسمان بدل دئیے جائیں گے تب ہم کہاں ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تب ہم پل صراط پر ہوں گے. 
پل صراط پر سے جب گزر ہوگا اس وقت صرف تین جگہیں ہوں گی
جہنم 
جنت
پل صراط
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: سب سے پہلے میں اور میرے امتی پل صراط کو طے کریں گے.
پل صراط کی تفصیل
قیامت میں جب موجودہ آسمان اور زمین بدل دیئے جائیں گے اور پل صراط پر سے گزرنا ہوگا وہاں صرف دو مقامات ہوں گے جنت اور جہنم. جنت تک پہنچنے کے لیے لازما جہنم کے اوپر سے گزرنا ہوگا.
جہنم کے اوپر ایک پل نصب کیا جائے گا، اسی کا نام الصراط ہے، اس سے گزر کر جب اس کے پار پہنچیں گے وہاں جنت کا دروازہ ہوگا، وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم موجود ہوں گے اور اہل جنت کا استقبال کریں گے. 
یہ پل صراط درج ذیل صفات کا حامل ہو گا:
1- بال سے زیادہ باریک ہوگا.
2- تلوار سے زیادہ تیز ہو گا. 
3- سخت اندھیرے میں ہوگا، اس کے نیچے گہرائیوں میں جہنم بهی نہایت تاریکی میں ہوگی. سخت بپهری ہوئی اور غضبناک ہوگی. 
4- گناہ گار کے گناہ اس پر سے گزرتے وقت مجسم اس کی پیٹھ پر ہوں گے، اگر اس کے گناہ زیادہ ہوں گے تو اس کے بوجھ سے اس کی رفتار ہلکی ہو گی، اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت سے اپنی پناہ میں رکھے. اور جو شخص گناہوں سے ہلکا ہوگا تو اس کی رفتار پل صراط پر تیز ہوگی.
5- اس پل کے اوپر آنکڑے لگے ہوئے ہوں گے اور نیچے کانٹے لگے ہوں گے جو قدموں کو زخمی کرکے اسے متاثر کریں گے. لوگ اپنی بد اعمالیوں کے لحاظ سے اس سے متاثر ہوں گے. 
6- جن لوگوں کی بے ایمانی اور بد اعمالیوں کی وجہ سے ان کے پیر پهسل کر وہ جہنم کے گڑهے میں گر رہے ہوں گے ان کی بلند چیخ پکار سے پل صراط پر دہشت طاری ہو گی.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پل صراط کی دوسری جانب جنت کے دروازے پر کھڑے ہوں گے، جب تم پل صراط پر پہلا قدم رکھ رہے ہوگے آپ صلی اللہ علیہ و سلم تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے کہیں گے" یا رب سلم، یا رب سلم"
آپ بهی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے درود پڑهئے: اللهم صل وسلم على الحبيب محمد. 
لوگ اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے بہت سوں کو پل صراط سے گرتا ہوا دیکھیں گے اور بہت سوں کو دیکھیں گے کہ وہ اس سے نجات پا گئے ہیں. بندہ اپنے والدین کو پل صراط پر دیکهے گا لیکن ان کی کوئی فکر نہیں کرےگا، وہاں تو بس ایک ہی فکر ہو گی کہ کسی طرح خود پار ہو جائے. 
روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قیامت کو یاد کر کے رونے لگیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: عائشہ کیا بات ہے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا: مجهے قیامت یاد آگئی، یا رسول اللہ کیا ہم وہاں اپنے والدین کو یاد رکهیں گے؟ کیا وہاں ہم اپنے محبوب لوگوں کو یاد رکھیں گے؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ہاں یاد رکھیں گے، لیکن وہاں تین مقامات ایسے ہوں گے جہاں کوئی یاد نہیں رہے گا.(1) جب کسی کے اعمال تولے جائیں گے(2) جب نامہ اعمال دیئے جائیں گے (3) جب پل صراط پر ہوں گے. 
دنیاوی فتنوں کے مقابلے میں حق پر جمے رہو. دنیاوی فتنے تو سراب ہیں. ان کے مقابلہ میں ہمیں مجاہدہ کرنا چاہیے، اور ہر ایک کو دوسرے کی جنت حاصل کرنے پر مدد کرنا چاہئے جس کی وسعت آسمانوں اور زمین سے بهی بڑهی ہوئی ہے. 
اس پیغام کو آگے بڑهاتے ہوئے صدقہ جاریہ کی نیت کرنا نہ بهولیں.
یا اللہ ہمیں ان خوش نصیبوں میں کردیجئے جو پل صراط کو آسانی سے پار کر لیں گے.آمین
اس تفصیل کے بعد بھی کیا گمان ہے کہ وہاں کوئی رشتہ داریاں نبھائے گا، جس کے لئے تم یہاں اپنے اعمال برباد کر رہے ہو؟ مخلوق کے بجائے خالق کی فکر کرو. اپنے نفس کی فکر کرو کتنی عمر گزر چکی ہے اور کتنی باقی ہے کیا اب بهی لا پرواہی اور عیش کی گنجائش ہے؟
اے اللہ اس تحریر کو میری جانب سے بهی اور جو بهی اس کو عام کرنے میں مدد کرے سب کے لئے اس کو صدقہ جاریہ بنائیے. آمین 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ 🌹
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
منقول۔

Tuesday, January 22, 2019

Shoulder bends when the long journey from the burden

Shoulder bends when the long journey from the burden

Go to the hoop when I climb up

It's breathing when one's in the chest

And it looks like the tail will be broken here

A little bit by my order

Saying to me, holding my hand, my poet

Now, keep on my shoulders, I'll take a break!

Gulzar
Translated by Nasirjamil